Saturday 16 July 2011

Surah-nasoor-110





محمّدی اللٰہ مسلمانوں کے وجود پر اپنے فعل کا خوف مُسلّط کۓ رہتا ھے
جسکی وجہ سے قوم عاقبت کی فکر میں ڈرپوک ہو گئ ھے۔ جیسے کوئ ماں
اپنے بچّے کو سُلانے کے لۓ کہتی ہے سو جاؤ نہیں تو باگڑ بلّا آ جاۓگا، ٨ !<
حالاںکہ یہ بات جھوٹ ہوتےہوۓبھی ماں کے لیۓ مُثبت پہلو رکھتی ہے کہ بچّے
کے سونے پر تھکی ماندی وہ بھی سو سکےگی مگر جھوٹ تو بہر حال جھوٹ
ہی ہے۔ محمّد مان کے اس طریقہ¬ کارجھوٹ کو ایسا اختیار کیا کہ مسلمان اس
محمّدی باگڑ بلّا کےخوف سے بالغ ہی نہیں ھو پا رہے۔اس محمّدی باگڑ بلّا کے
خوف سے وہ تاعمربچنے بچانے میں ہی مُبتلا رہتے ہیں۔
!نمازیو
فتح مکّہ تاریخِ انسانی میں سب سے تاریک دن تھاجس دن جہالت نے علم پر
فتح پائ ، جس دن دروغ نے صداقت کو مات دی جس دن ارتقإ کے پیروں مےن
زنجیریں ڈال دی گیں¬۔فتح نہیں وہ بربریت کا غلبہ تھا کہ انسانی دماغ بے
یار و مدد گار تھا اُمّی اور جاہل کی بڑی فوج کے سامنے۔ ایک دیوانہ ابنِ
خطل کعبہ کاغلاف پکڑے زار و قتار رو رھا تھا کہ اپنے بُزرگوں کے مقددس
دامن کو نہیں چھوڑوںگا، محمّد نے فرمان جاری کیاکہ قتل کردو۔ اُسے قتل
کر دیا گیا، کعبہ اُس زمانے کا اقوام متّحدہ تھا جسے جھوٹی پیغمبری نے تباہ و
برباد کر دیا۔
صدیوں تمام دنیا پر اسلامی قہر جاری رھا،لا تعداد انسانی خون کا حساب جب
ایک بندہ¬ احقر اللٰہ سے طلب کرتا ہے تو وہ چشم پوشی کرتا ہے۔ اسکی نا
انسافی سے تمکو آگاہ کرتا ہوں کہ نمازیں اپنے اوپر حرام کر لو۔



مومن ’نثارلا یمان‘۔

No comments:

Post a Comment