Wednesday 13 July 2011

Soorah Falar+Soorah naasسورہ فلق ٣١١+ سورھ ناس ٤١١

















 
سورہ فلق ٣١١+ سورھ ناس ٤١١ پارہ٣٠




آج میں قرآن کی آخری دو سورتوں کو لے رہا ہوں جسکے بارے میں کہتے ہیں

کہ یہ بیک وقت نازل ہوئیں۔
اسکے پہلے میں نے سورہ فاتحہ کو لیا تھا جو کہ قران کی پہلی سورہ تھی
آخری تیسویں پارہ میں سورتوں کا سلسلہ قرآن میں الُٹا ہو جاتا ہے۔غالباً اس
سلسلے کی ترتیب ایسی ہوگی کہ قرآن کی جتنی سورہ مختصر ہیں، سب
تیسویں پارہ میں اکٹّھاکر دی گیں ہیں، تاکہ نمازیوں میں آسانی ہو کہ الحمد
کے بعد ان سورتوں کا استمعال ہو سکےاورتاکہ نماز میں آسانی رھے۔میرا
تبصرے کا سلسلہ بھی تیسویں پارے کے مطابق ہوگا. بچوں کو سپارہ میں
کچھ ایسا ہی پڑھایا جاتا ہے۔
سورہ فاتحہ میں، میں نے آپ کو بتلایا تھا کہ محمّد قرآن میں کبھی خود اپنے
منہ سے بولتے ہے، تو کبھی الله کے منہ سے، جسکو قلم کے زور سے عیّار علما
نے اسے الله کا وتیر! بتلایا ہے کہ الله کبھی اپنے منہ سے خطاب کرتا ہے
کبھی محمّد کے منہ سے، تو کبھی بندے کے منہ سے. میں پہلے سورہ میں
اس پر روشنی ڈال چکا ہوں۔
اب دیکھئے یہاں پران آخری سورتوں میں محمّدی الله کی وحدانیت کا پہلا
رکن ھی دم توڑ رھاہے۔ در پردہ محمّد کا کمزورالله سچ بول کر اپنی خدائی
کے خاتمے کا اعلان کر رھاہے۔
واقعہ یہ تھا کہ محمّد شدید طور پر بیمار ہو گۓ تھے، کہتے ہیں کہ ان کو
ریاحی عارضہ ہو گیا تھا اور پیٹ پھول جانے سے بیچینی ہو گی تھی. جبریل
علیھ لا سلام الله کی وحی لیکر نازل ہوئے اورمن درجہ ذیل آیتیں پڑھنا شروع
کیں، تب جاکر نبی کا جام کھلنے لگا۔
ان سے اس فرشتے نے کہلوایا کہ - - - ۔
"آپ کہئے کہ میں صبح کے مالک کی پناہ لیتا ہوں"
تا کہ آپ باقی وقتوں میں جہاد اور قتّال کرتے رہیں)۔
"تمام مخلوق کے شر سے ."
( آپ سے بڑی شری مخلوق کوئی ہے کیا؟)۔
"اندھیری رات کی شر سے جب آ ے."
( بیماری کے عالم میں محمّد جو بھی بڑ بڑاتے وہ سب الله کا کلام بن گیا)۔
"گاٹھوں پر پڑھ پڑھ کر پھونک مارنے والیوں کے شر سے"۔
( وحدانیت کی جگہ جھاڑ پھونک پر ایمان لے آے ؟)۔
"حسد کرنے والوں کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگیں" ۔
(محمّد کے شب و روز گواہ ہیں کہ خود پکّے حسدی تھے) ۔
(سوراہ فلق )۔
"
تم گاٹھوں پر پڑھ پڑھ کر پھونک مارنے والیوں کو بھی الله کی طرح ہی
تسلیم کرو"
۔
"تم آدمیوں کے مالک بادشاہ کو بھی ، الله کی طرح مقام دو"۔
تم آدمیوں کے مختلف معبودوں ، لات منات اور عزا کو بھی تسلیم کرو کہ یہ
بھی الله کی طرح ہی کوئی طاقت ہیں" ۔
"وسوسہ ڈالنے والے وہم کو بھی خدا کا ہم پللہ تسلیم کرو، جب وسوسے میں
رہو"۔
جن بھوت پریت وغیرہ کو تو خیر تم دو نمبری الّاہ مانتے ہی ہو،
سو مانتے رہو"۔
(سورہ ناس)۔
مسلمان صرف ان دو سورتوں کی گیارہ آیتوں پر سنجیدگی سے غور و خوض
کر لیں تو یہ قرآن انکی سمجھ میں آ جایگا۔

نمازیو !۔
سورہ فلق اور سورہ ناس کا واقعہ یہ ہے کہ کچھ یہودنوں نے محمّد پرجادو
ٹونا کرکے انکو بیمار کر دیا تھا، تب الله نے یہ دونوں سورتیں بیک وقت
جبریل کو دیکر محمّد کی خدمت میں روانہ کیں. جبریل فرمایاکہ گھرکی
تلاشی لی جاۓ، تلاشی میں ایک تانت (سوکھے ہوئے چمڑے کی ڈوری) ڈوری
ملی، جس میں گیارہ گاٹھیں لگی پائ گیں. اسکے مقابلے میں مذکورہ آیات
پڑھی گیں، ھر آیات پر ایک ایک گانٹھ کھلتی چلی گیں، اس طرح ساری
گانٹھ کھل جانے کے بعد محمّد چنگے ہو گے. چند دنوں کی بیماری نے محمّد
کو ایسا سبق سکھلایا کہ اسلام توہم پرستی کا بول بالا ہوگیاایر وحدانیت کا
منہ کالا ھو گیا۔ محمّد کے پھولے ہوئے پیٹ سے محمّدی الله کی ساری ہوا
خارج ہو گئی۔
.جادو ٹونا کو اسلامی عالم جھوٹ قرار دیتے ہیں، جب کہ اسکی طاقت کے
آگے رسول الله انکی اماں کے طلبگار ہیں ۔
یہ قوم مسلمان کیا ہے؟
مسلمانوں کا ایمان کیا ہے؟
بھٹکے ہوئے محمّدی الله کی بھول بھلییا؟ یا خود فریبی ؟
کیا محمّد کو کوئی صداقت کی راہ نہیں سوجھی؟
الله ، اسکا فرشتہ اوراسکا پیغبرمل کر ڈرامہ کر رہے ہیں، کیا ان تعلیم یافتہ
مسلمانوں کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا؟
!مسلمانو
میں تمہارا اور تمہاری نسلوں کا سچا خیر خواہ ہوں ۔
دنیا کی کوئی قوم تمہارے جیسی سوئی ہوئی نہیں ہے۔ ماضی پرستی تمہارا
ایمان ہے۔ تمہارا ایمان مستقبل کے لئے ہونا چاہئے۔
ہماری تحقیق، ہمارے تجربے، ہمارے لئے ابھی تک کا سچ ہیں، کل یہ جھوٹ
بھی ہو سکتے ہیں. تب تمہاری نسلیں نۓ سچ پر ایمان لاینگی، انہیں اسلام سے
آزاد کرو۔





مومن "نثارلا یمان
"
۔

No comments:

Post a Comment