Monday 17 September 2012

Soorah Taha -20 (2)




 چرواہے کا کلام


مسلمانو! دیکھو کہ تمہارا قران کسی چرواہے کا کلام ہے.جسکو بات کرنے کی بھی تمیز نہیں. کم از کم قصّہ گوئی کا سلیقہ تو اسمیں ہوتا، اپنی بات کو واضح کر پاتا. مترججم کو اس انپڑھ کی کافی مدد کرنی پڑتی ہے، پھر بھی کلام اور قصّے کی کوئی بنیاد تو ہو. بیچارہ عالم خود بھی محمّد کے ساتھ ساتھ پامال ہوتا ہے٠
کیا الله کے نام پر ایسی جگ ہنسائی کروانا تمکو منظور ہے؟ وہ بھی اکیسویں صدی میں؟ کیا محمّد عمر کیرانوی کی طرح تمنے بھی بے غیرتی کا گھوٹ پی رکھی ہے؟ وہ اپنے روٹی روزی میں مبتلا ہے، تم اگر مذہب فروشی نہیں کر رہے ہو تو اپنی تنہائی میں میری بات پر غور کرو٠
یاد رکھو کہ قوم ہر جگہ نرغہ میں ہے٠ ٠  

*******************



جیم. مومن 

Tuesday 11 September 2012

S00rah Maryam -19- (2)



امریکی پروفیسر وقار احمد حسینی لکھتے ہیں
"قران کی 6226 آیتوں میں سے 941 آیتوں کا تعلق پانی کے علم اور اسکی انجینیر"" نگ سے ہے، جبکہ 1400 آیتوں کا تعلق معاشیات سے ہے، صرف 6 آیتیں روزے سے اور 8 آیتیں حج سے تعلق رکھتی ہیں." 
قران سے مطالق پروفیسر حسینی کا یہ سفید جھوٹ ہے. یا پھر کسی جہننمی عالم نے اس فرضی پروفیسر بن کر لوگون 
کو گمراہ کیا ہے. یہ لوگ اس معاملے میں بہت آگے ہیں، یہ لوگ اکثر ایسے شگوفے چھوڑتے رہتے ہیں ٠ .
قران کہتا ہے 
" آسمان زمیں کی ایسی چھت ہے جو بغیر کھمبے کو ٹکی ہوئی ہے. زمیں ایسی ہے کہ جسمیں پہاڑ کے کھونٹے ٹھوے ہوئے ہیں ، تاکہ یہ تمکو لیکر ہیلے ڈلے نہیں.اور "انسان اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے. " 
قران میں یہ ہے علم آبیات اور انجینیرنگ کی معلومات. اسی طرح کے علم سے قران اٹا پر پڑا ہے ، جس پر یقین اور عقیدے کی وجہ سے مسلمان اتنا پچھڑا ہوا ہے. بے ضمیر علما ان جہالتوں میں معنی و مطلب پرو رہے ہیں. حقیقت یہ ہے کہ قران
اور حدیث میں انسانی کے لئے بیحد نقصان دہ باتیں بھری ہوئی ہیں. سچے اورغیرت مند کے لئے اسلام ایک ایسا بوجھ ہے جسکے نیچے دب کر انسان بے ضمیر اور بے ایمان ہو جاتا ہے٠ 
ابھی پچھلے دنوں 
NDTV 
کے پروگرام میں ہدستان کی ایک اسلامی جماعت کے سربراہ اور اسکے
عالم محمود مدنی اپنی جماعت کی طرف سے ایک مباحثے میں شریک ہوئے تھے، انہوں نے بہت ہی بیباکی سے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے جھوٹ کا سہارا لیا. 
بحث کا موضوع تھی تسلیمہ نسرین. مولانہ نے تسلیمہ کی کتاب ہوا میں لہراتے ہوئے کہا،
''تسلیمہ لکھتی ہے کہ
'' اُس نے (محمّد نے) اپنے بہو کے ساتھ شادی کی ، گستاخ کو دیکھو کہ اسنے حضور کی شان میں کیسے بے ادبی کا لب و لہجہ اختیار کیا ہے" (مدنی کو معلوم نہیں کہ انگلش سے ہندی ترجمہ کا یہی طریقہ ہوتا ہے) 
"آگے کہتے ہیں 
" حضور کی کوئی اولادِ نرینہ تھی ہی نہیں تو بہو کیسے ہو سکتی ہے ؟" 
بات ٹیکنیکل طور پر سچ ہے مگر حقیقت میں پہاڑکے برابر جھوٹ 
. اسے لاکھو ناظرین کے سامنے شاطر اور عیار مولانہ بول کر چلا گیا. اور 
ناداں قوم نے اسکے جھوٹ پر تالیاں بھی بجائیں. 
حقیقت کا خلاصہ ملاحظه ہو - - - 
قصّے کی سچائی یہ ہے کہ زید بن حارثہ، ایک معصوم گود میں اٹھا لینے کی عمر کا ایک بچہ ہوا کرتا تھا جسے بُردہ فروشوں نے اغوا کرلیا تھا اور مکّہ میں آکر محمّد کے ہاتھوں فروخت کر دیا تھا. 
زید کا باپ حارثہ بیٹے کی جدائی کے غم میں زار و قطار روتا پھر تا تھا. ایک دن اسے پتہ چلا کہ اسکا بیٹا زید مکّہ میں محمّد کے پاس ہے. وہ پھروتی کی رقم جس قدر اس سے بن سکی، لیکر مکّہ، محمّد کے پاس پنہچا. زید اپنے باپ اور چچہ کو دیکھ کر فرط مسرت سے لپٹ گیا. حارثہ کی درخواست پر محمّد نے کہا
" پہلے زید سے پوچھ تو لو کہ وہ کیا چاہتا ہے"٠ 
پوچھنے پر زید نے باپ کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا اور محمّد کے ساتھ رہنا پسند کیا ، تبھی محمّد نے بڑھ کر اسے اپنی گود میں اٹھا لیا اور سب کے سامنے   علان کیا کہ
" میں الله کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ آج سے زید میرا بیٹا ہوا اور میں اسکا باپ"٠ 
زید ابھی بالغ بھی نہیں ہوا تھا کہ محمّد نے اسکی شادی اپنی لونڈی ایمن سے کر دی. بعد میں سنِ بلوغت پر اسکی دوسری شادی اپنی پھوپھی زاد بہن زینب سے کر دی . اس شادی پر قریشیو کو عتراض بھی ہوا کہ ایک قریش خاندان کی بیٹی کی شادی غلام زادے سے ؟ اسپر محمّد کا جواب تھا کہ
" زید غلام زادہ نہیں ، بلکہ، زید، زید بن محمّد ہے." 
مشہور صحابی اسامہ زید کا ہی بیٹا ہے جو محمّد کی حبشن کنیز ایمن سے ہوا.، جب کہ زید ابھی بالغ بھی نہ ہوا تھا. زید اپنی بیوی زینب کو لیکر محمّد کے ساتھ ہی رہتا تھا، 
جومحمّد کو بہت پیارا تھا.گود لئے ہوئے عمر کے زید ولد محمّد ایک عدد بیٹے 
اسامہ کا باپ بن گیا تھا. وہ محمّد کے ساتھ اپنی بیوی زینب کو لیکر رہتا تھا. بہت سے محمّد کے عمر کے صحابی اسے زید بن محمّد ہی پکارت تھے. 
"محمّد کی کوئی اولاد نرینہ نہیں تھی"، 
کہنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ کس بات کی پردہ پوشی کر رہے ہیں. 
در اصل غلام زید کی پہلی بیوی ایمن محمّد کی عمر دراز کنیز تھی . علمہ اسکو پیغمبر کی ماں داخل بتلا کر مصلحت سے کام لیتے ہیں. خدیجہ محمّد کی پہلی بیوی ایمن ک ہم عمر تھی جو محمّد سے پندرہ سال بڑی تھی. زید کی شادی جب ایمن سے ہوئی تو وہ جنس لطیف سے ناواقف تھا. 
نام زید کا تھا اور کام محمّد کا چلتا تھا
اسی رعایت کو لے کر محمّد نے زینب اپنی پرانی معشوق زینب سے اپنے فرما بردار بیٹے کی شادی کر دی. مگر زید تب تک بالغ ہو چکا تھا. 
ایک روز دن دہاڑے زید نے دیکھ لیا کہ اسکا باپ محمّد اسکی بیوی زینب کے ساتھ اپنا منہ کالا کر رہا ہے. رنگے ہاتھوں پکڑ جانے کے بعد محمّد نے لاکھ لاکھ زید کو بہلایا اور پھسلایا کہ ایمن کی طرح ہی ہم دونوں کا کام چلتا رہے، مگر زید نہ پٹا. 
قران میں اس طوفان بد تمیزی کی پوری روداد ہے جسے کمبخت الیمان دین مسلمانوں کو ہوا نہیں لگنے 
دیتے. 
اسکے بعد اسی بہو زینب کو بغیر نکاح کئے ہوئے محمّد نے اپنی دلہن قرار دے دیا 
اور لغو علان کیا کہ زینب کا میرے ساتھ نکاح ساتویں آسمان پر ہو گیا تھا، نکاح پڑھایا تھا الله نے اور اسکی گواہی دی تھی جبریل علیھیس سلام نے. 
اس مذموم واقعے کی پردہ پوشی گزشتہ چودہ سو سالوں سے علمہ اپنی ماؤں کے خصم، کر رہے ہیں. انکے پیچھے القاعدہ، جیش محمّد اور طالبان جیسی جماعتیں روز اول سے کھڑی ہوئی ہیں. 
" محمّد کی کوئی اولاد نرینہ نہیں تھی " 
اس جھوٹ کی تردید کرنے والے ہند و پاک اور بانگلہ دیش کی پچاس کروڑ آبادی میں پہلی ایک عورت تسلیمہ نسرین پیدا ہوئی جسکا مسلمانوں نے جینا حرام کر رکھا ہے. 

************


Sunday 2 September 2012

Soorah mariyam 19- Part 1





جھوٹ کا پاپ = قران کا جاپ 

بہت ہی افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ قران وہ کتاب ہے جس میں جھوٹ کی انتہا ہے. حیرت اس بات پر ہے کہ اسے اپنے سروں پر رکھ کر مسلمان سچ بولنے کی حلف برداری کرتے ہیں. عدالت تک میں اسکی حلف برداری ہوتی ہے جس پر عدالت مجرم کی دروغ گوی پر فیصلہ دیتی  ہے. 
قران میں محمّد کبھی موسیٰ بن کر موسیٰ کی کہانیاں گڑھتے ہیں تو کبھی عیسا بن کر عیسا کی جھوٹی کہانیاں گڑھتے ہیں. وہ اپنے حالات  کو کبھی صالح علیہ سلام کے سر باندھتے ہیں تو کبھی سمود علیہ سلام کے سر باندھ کر خود کو سمود کے سر پر بیٹھا کر انکے واقعے بیان کرتے ہیں. محمّد نے جن جن یہودی نبیوں کے نام سن رکھے ہیں انکی انکی نہایت بےڈھنگی کہانیاں گڑھتے ہیں. اس طرح سے قرانی آیتیں تییار ہوتی ہیں. الله کے ساتھ جھوٹ کی نجاست لیکر ہم کلام ہوتے ہیں، جسے ایک بچہ بھی آسانی کے ساتھ پکڑ سکتا ہے. 
جنّت کی لبھاونی پیش کش اوردوزخ کی بھیانک تصویریں خود خالق کا مذاق اڑاتی ہیں. محمّد جگہ جگہ لد سے گرتے پڑتے ہیں، جنہیں یہ جہنّمی علما بڑے سلیقے سے اٹھاتے ہیں. خود اپنے جال میں پھنستے ہیں اور بعد ذات تفصیر نگار بریکٹ میں باندھ کر باہر نکالتے ہیں. الله کے کلام کو بمعنی کرنے میں انہیں دانتوں پسینے آتے ہیں پھر بھی یہ کامیاب نہیں ہوتے تو چیلنج کرتے ہیں الله کے کلام کو سمجھ پانا ہر ایک کی بس کی بات نہیں. انہوں نے مذہب کے کچھ مبہم اور گولمول روایتیں تییار کر رکھے ہیں جو جگہ جگہ کام آتے ہیں. انکی اس رفو گری کو مسلمان بھیڑیں سر ہلا کر مان لیتی ہیں. 
محمّد اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ کبھی کبھی تو خود اپنے الله کو بھی ذلیل و رسوا کر دیتے ہیں کہ اسکو شیطان بنا دیتے ، ایسی بٹن کہ کر کہ " الله جسے گراہ کرے اسے کوئی راہ راست پر نہیں لا سکتا" عالموں کو بھی کئی جگہ محمّد کی جاہلانہ آیتوں پر لاحول پڑھنا پڑتا ہے کہ الله کے کہنے کا مطلب یہ نہیں یہ - - - ہے. 
چالاک محمّد نے اپنی بکواس کو سمجھنے سمجھانے پر پابندی لگا دی ہے اور قران کو تلاوت کے لئے قایم کر دیا ہے. معنی و مطلب کے راگ مالے میں جاؤ ہی کیوں. 
گوکہ اسلام میں گانا بجانا منا ہے پھر بھی موسیقی نے قران کو اپنے قدموں میں جگہ دے رکھکھا ہے. قران کو قرات سازی میں مسلمانوں نے باندھ رکھکھا ہے، اسکی درجنوں لہنیں بنی ہوئی ہیں جنکا عالمی مقابلہ ہوتا ہے اور انعام تقسیم کے جاتے ہیں. 
قران کی مکروہ ترین باتیں پڑھ پڑھ کر مسلمان اپنے مردوں کو بخشتے ہیں. اسکی تلاوت زندوں کو مردہ ہونے کے بعد جنّت نشیں کریگی . 
میں حلفیہ کہ سکتا ہوں کہ قرانی آیتیں ہی بھولے بھلے نو جوانوں کو جہادی بناتی ہیں.اور علما قرانی حلف لیکر عدالت میں کہ سکتے ہیں کہ قران امن کا پیغام دیتا ہے.. 
===============================================


=

جیم. مومن