Monday 23 January 2012

Soorah Ale Imran 3




دھرم اور ایمان میں کھوٹ اس وقت شروع ہو جاتی ہے جب وہ زاتیاتی نہ ہوکر اجتمائی ہو جاتے ہیں. دھرم اور ایمان، دھرم اور ایمان نہ رہکر مذہب اور ریلیزن بن جاتے ہیں . یعنی یہ طور طریقے ،راہیں اور کرم کانڈ بن جاتے ہیں.انکا مظاہرہ لباسوں، حلیہ گری، داڑھی چوٹی،جٹا، روپ اور مختلف انداز سے ہو نے لگتا ہے. عبادت اور  اُپاسنا  کے طریقے گڑھے جاتے ہے. دھر م اور ایمان تو دھرم کانٹے کے  کوکھ سے نکلا ہوا سچ ہے. پھولوں سے نکلی ہوئی  خوشبو ہے.چمن سے نکلی ھوئی بہار ہے. اس مادرِِ وطن کو چمن بنانے والی راہیں ہیں .انسانی ایمان اور مانو دھرم ہے٠.
دھرم اور مذہب کے نام پر کترے گئے یہ پرچم صحیح معنو میں  کفر ہیں.
آپ تمام دھرم و مذہب کی اچھائیوں کی باتیں کرتے ہیں ؟ انکو جن مرحلو سے گزر کر آج کی ساف ستھری شکل میں دیکھ رہے ہیں ،انکے ماضی پر ایک نظر ڈالئے ، انسانی خونوں سے تر بتر ملینگے. انمیں اچھائیاں چراغ لیکے ڈھوندھے نہیں پاؤگے. آج کے اہل مذہب در اصل انکی جنگی لاشوں کے سڑے گلے ٹکرے کھا رہے ہیں.