Monday 29 August 2011

सूरह अलक़ 96








 
نمازیو !٠
جب حمل قبل از وقت گر جاتا ہے تو وہ خون کے لوتھڑے جیسا ہوتا ہے ، محمد کا مشاہدہ حمل کے بارے میں یہیں تک محدود ہے. جو کچھ اپنے آنکھوں سے دیکھا اور اپنی عقل سے سمجھا، اسے الله کا کلام بنا کر بولے٠
قران میں بار بار محمدی الله اس بات کو دوہراتا ہے - - - ٠
"جسنے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا" ٠
انسان کیسے اور کن کن حالت میں رہکر وجود پزیر ہوتا ہے، اسے میڈیکل سائنس سے سمجھو٠
انسان کو قلم سے تعلیم الله نے نہیں دی، بلکہ خود انسان نے انسان کو قلم سے تعلیم دی. قلم انسان کی ایجاد ہے, قدرت نے انسان کو عقل دیا کہ اسنے سیٹھ کو قلم کی شکل دی، پھر اسنے اسے لوہے کی شکل دی اور پھر کمپیوٹر کی٠
محمد کسی بندے کو مستثنیٰ اور مبررہ دیکھنا پسند نہیں کرتے ، سب کو اپنا اثیر دیکھنا چاہتے ہیں، بذریہ اپنے قایم کئے ہوئے الله کے٠.
یہ آیت پرھہ کر کیا تمہارا خون کھول نہیں جاتا کہ محمدی الله انسانوں کی طرح دھمکاتا ہے - - -٠
٠" اگر یہ شخص باز نہ آیا تو ہم پٹھے پکڑ کر، جو دروغ اور خطا میں آلودہ ہے ، گھسیٹنگے. سو یہ اپنے ہم جلسہ لوگوں کو بلا لے، ہم دوزخ کے پیادوں کو بلا لینگے. "٠
کیا مالک کائنات کی اتنی سی اوقات رہ گئی ہے؟




جملے میں محمد کی گرامر بھی غور طلب ہے ٠
مسلمانوں ! اپنے جیتے جی ایک دوسرا جنم لو مسلم سے مومن ہو جاؤ. مومن وہ ہوتا ہے جو عریاں سچائیوں کو قبول کرتا ہے. قدرت کا آئینہ دار اور ایمان دار. اسلام تمہارے حق میں بے ایمانی ہے ٠
انسان کا بنیادی حق اور فرض ہے کہ وہ انسانیت کے دایرے میں مستغنا اور مبررہ رہے٠

Friday 26 August 2011

soorah अलक़द्र -97








میں قران کو ایک سازشی مگر ان پڑھ اور کم عقل کی پوتھی تصوّر کرتا ہوں جسکے احمقانہ احکام تلوار کے زور پر مقدّس ہوئے. جہالت اور تلوار کا زور ندارد ہوا مگرمسلمانوں پر اسکا بھوت آج بھی سوار ہے، وجہ اسکی یہ ہے کہ انکے بھیجوں کو تلواروں کی مارنے قیمہ اور لددی بنا دیا ہے; کہ وہ کام ہی نہیں کرتا. وہ سب کے سب; "اپنی ماؤں کی ناجایزاولادیں علما" کی مٹھی میں رہکر پسماندگی کے حوالے ہیں. وہ اپنی طاقت سے چار قدم بھی نہیں چل سکتے کہ انکی راہیں بدلی جا سکیں. کشمکش کا شکار مسلمان تمام عمران مذہبی رہنماوں کے جال میں رہتا ہے. مسلمانوں کی ذہنی کیفیت کچھ ایسی ہی ہے کہ وہ کبھی اپنے دل کی بات مانتا ہے اور کبھی محمدی الله کی بتلائی ہی راه کو درست سمجھتا ہے٠
مللاؤں کی چال نے مسلمانوں کو درجنوں حصوں میں الگ الگ بانٹ رکھا ہے، انکو ڈیڑھ اینٹ کی ایک مسجد الگ چاہئے ہوتی ہے. مسلمان تمام زندگی الله کی بتلائی ہوئی راہوں میں بھٹکتا ہوا خود اپنی راہ نہیں ڈھونڈھ پاتا. ایسے میں کوئی باغی ہوکر اپنی راہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہیں تو اسکی راہ بھی ایک مسلک بن جاتی ہے. مللاؤں کے لئے ایک اور دوکان کھل جاتی ہے. علی مولا سے لیکر مرزا غلام محمد کادیانی تک انکی دوکانیں دیکھی جا سکتی ہیں.انکے فرقے کے عوام یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ وہ نجات کی آخری صحیح راہوں پر آ گے ہے، جب کہ وہ الله کے قید خانے میں نۓ سرے سے داخل ہو جاتے ہیں اور اپنی نسلوں کو ایک نیا قید خانہ دیدیتے ہیں ٠
کوئی بڑا انقلاب ہی مسلمانوں کو راہ راست پر لا سکتا ہے، وگرنہ قوم اپنی موت کے لئے تییاررہے کہ اسپین کی روایتی دوزخ اسکے لئے تیار ہو رہی ہے٠
نمازیو !٠
محمدی الله اس سورہ میں قران کو شب قدر کی رات میں اترنے کی بات کر رہا ہے ، تو کہیں قران کو ماہ رمضان میں نازل کرنے کی بات کرتا ہے ؟ جب کہ قران محمد کے خود ساختہ رسول بننے کے بعد انکے منہ سے انکی آخری سانسوں تک خارج ہوتا رہا. لگ بھگ بیس سال چار مہینے کی اسکی عمر ہے٠
محمد کا طبعی جھوٹ تمہارے سامنے بھی ہے مگر تم اپنے آپ میں گمراہ ہو٠
محمد کی احمقانہ بکواس تمہارے سامنے ہے جو تمہاری عبادت بنی ہوئی ہے. یہ بڑے شرم کی بات ہے٠٠


ایسی عبادت سے توبہ کرو. جھوٹ بولنا ہی گناہ ہے، تم جھوٹ اور دروغ کے انبارپر بیٹھے ہوئے ہو جسکے نیچے اصلی دوزخ ہوتی ہے٠
تمہارے جھوٹ میں جب جہادی شر شامل ہو جاتا ہے تو وہ بندوں کے لئے زہر ہو جاتا ہے . تم دوسروں کو قتل کرنے والی نماز جب پڑھوگے تو سب مل کر تمہارا ہی خاتمہ کر دینگے٠
مسلم سے مومن بن جاؤ، بڑا آسان ہے . سچ بولنا، سچ جینا، اور سچائی پر قربان ہونا٠
یہ بات سوچنے میں ہے پہاڑ مگر عمل میں ہے تنکے کا بوجھ٠.

Thursday 18 August 2011

Soorah bayyana 98






سورہ بیّنہ


عبادت کے لئے رکوع، سجود، الفاظ، طور طریقے اور ترکیب کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے। کچھ دیرکے لئے غرق کائنات ہوکر اٹھو تو دیکھوگے کہ تمہارا الله صداقت بن کر تمہارے سامنے کھڑا ہوگا. وہ تم کو اشارہ کریگا کہ تم کو اس دھرتی پراس لئے بھیجا ہے کہ تم اسے سجاؤ، سنوارو، آنے والے بندوں کے لئے ، یہاں تک کہ دھرتی کے ہر باشندوں کے لئے. انسے نفرت کرنا گناہ ہے . ان بندوں اورباشندوں کی خیر ہی تمہاری عبادت ہوگی، انکی بقا ہی تمہاری نسلوں کے حق میں ہے٠ دیکھو کہ بعد ترین خلایق الله قران میں کیسے کیسے بعد ترین باتیں کرتا ہے ٠ محمد کی کتاب قران آیا تو یہودی اور عیسائی اہل کتاب اسکے خلاف ہو گئے؟ ؟ ؟ ٠ نمازیو !٠ اس سورہ میں الله کے خود ساختہ رسول کیا کہنا چاہتے ہیں ؟ انکی فطرت کے مطابق مفہوم اگر کچھ سمجھ بھی جاو تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ بات میں دم کیا ہے؟ کیا یہ باتیں تمہارے عبادت کے لایق ہیں؟ کیا یہ یادِ الہی ہو سکتی ہیں؟ نہ ہی الہی کی ذات میں غرق ہونے کا پیغام ہے اور نہ ہی مخلوق کے حق میں کوئی دعا . کیا روس، کینڈا،سویڈن، ناروے اور کشمیر کے مسلمان ایسی جنّت کو پسند کرینگے جہا انکے گھر کے نیچے نہریں بہتی ہوں؟ انکو تو آگ والی جنّت چاہئے٠ محمد عربی ریگستانی تھے جو گرمی اور پیاس سے بے حال ہوا کرتے تھے ، لہٰذہ بھیگی ہوئی بہشت انکا تصوّر تھا. یہ قران کسی الله کا کلام ہوتا یا کم سے کم کسی پیغمبر کا کلام ہوتا تو وہ ایسی لچر بٹن نہ کرتا ٠


Wednesday 10 August 2011

Soorah zulzal 99






نماز کی شروعات آللہ اکبر سے ہوتی ہے ، وہ بھی با آواز بلند تاکہ وہ آللہ سن سکے. الله اکبر کے لفظی معنی ہیں "الله بڑا ہے" سوال اپنے آپ الله پر اٹھتا ہے کہ پھر ' الله اصغر' کون ہے؟ الله کی قدرت رکھنے والا کوئی ہے جسے الله
اصغر
کہا جاۓ؟
انسان یا دیگر مخلوق الله کا ہم رتبہ تو ہو نہیں سکتا. یا تو پھر عیسایوں کے گاڈ، ہندو وں
کے بھگواؤں کو الله سے کمتر الله مانا جاۓ.اسکی بھی یہ\سلام اجازت نہیں دیتا.
جس طرح کسی اکیلی لکیر کو سب سے چھو ٹی یا سب سے بڑ ی نہیں کہا جا سکتا ،جب تک کہ اسکے مدٌ مقابل کوئی دوسری لکیر نہ ہو.
یہ مسلمانوں کی بے وقوفیوں میں پہلی بے وقوفی ہے، جسکو وہ پہلے رکن توحید سے جوڑتا ہے. ایک لکیر کھینچ کر اپنے راگ الاپتا ہے کہ اس سے بڑی لکیر کوئی بھی نہیں ہو سکتی.
ایک دوسری بات کہ مسلمانو میں انکے قرآن کی روایت ہے کہ شیطان مردود کو انکے الله نے محدود طور سے اپنی خدائی دے دی ہے کہ وہ اسکے بندوں کو گمراہ کرے. آللہ نے اسکو اپنی وسعت بھی دے رکھی ہے الله کی طرح شیطان بھی ہر جگہ پایا جاتا ہے. وہ بھی الله کے بندوں کے دلوں پر راج کرتا ہے. اسکے اشارے پر لوگ گمراہ ہو جاتے ہیں. اس طرح شیطان کو اگر الله اصغر کہا جاۓ؟ مگر مسلمان اس پر بھی سو بار ل لعنت بھیجتے ہیں.
غرض مسلمان خود گمراہ ہیں.
یہ پہلے رکن وحدانیت پر میرا تبصرہ ہے، دیگر پر جا بجا ہوتا رہیگا.
الله کچھ بولنے کی خاطر بولتا ہے تاکہ مسلمانوں کو نمازیں پڑھائی جا سکے.
مندرجہ بالا قرانی آیتیں پڑھیں جو ننگی ہیں بلا علما کے پہناۓ گے گۓ پیرہن کے.
نمازیو !٠
زمیں تو ہر وقت ہلتی ہی رہتی ہے ، وہ بھی تیز رفتار سے اپنے مدار پر، اتنی تیز کہ جسکا تصوّر بھی قرانی الله نہیں کر سکتا. اپنے دْھری پر گھومتے ہوئے اپنے کل ینی سورج کا چکر بھی لگاتی ہے.الله کو صرف یہی خبر ہے کہ زمیں میں صرف مردے ہی دفن ہیں جس سے بہ بوجھل ہے. جبکہ قیامات سے پہلے ہی زمیں نے اپنی خبریں الله کے بندوں کو پیش کر رکھی ہیں اور پیش کرتی رہیگی، مگر الله کے سامنے نہیں بلکہ سائنس دانوں کے سامنے. دھرم اور مذہب کے جھوٹ کی زمیں اور جھوٹ کے آسمان کے درمیان معلق یہ پیغمبری فارمولے ہیں، یہ پایا ے تکمیل تک پہنچ نہیں سکتے. نہ مکمل سچ اور جھوٹ پر قایم مذاہب، بل آخیر گمراہیاں ہیں.اردہ ستیہ والے دھرم.
در اصل ادھرم ہیں.
انکی شروعات ہوتی ہے ، یہ پھولتے اور پھلتے ہیں، عروج پاتے ہوئے طاقت بن جاتے ہیں پھر شروع ہوتا ہے انکا زوال . یہ شیر سے گیدڑ بن جاتے ہیں، ظالم اپنے انجام تک پھچ کر مظلوم بن جاتا ہے.
دنیا کا آخر مذہب، مذہب انسانجیت ہی ہو سکتا ہے.اس پر تمام قوموں کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے.

Monday 8 August 2011

सूरह आदियात 100













قدرت کے کچھ اٹل قانون ہوتے ہیں. اسکے کچھ عمل اور ہرعمل کا ردٌ عمل. ان سب کا مظاہرہ اور نتیجہ ہے عریاں صداقت جسے قدرتی سچ بھی
کھا جا سکتا ہے. قدرت کا قانون ہے ٢+٢=٤ اسکے اس انجام کے سوا نہ سوا چار ہو سکتا ہے، نہ پونے چار.قدرت جگ جاہر تمہارے آنکھوں کے سامنے ہے٠ .
قدرت کو پوجنے کی کوئی لاجک یا کوئی جواز نہیں ہو سکتا مگر تم اسٌے منہ پھیر کر اسے پوجنا چاہتے ہو، اس لئے ہوشیاروں نے اسکی غائبانہ صورت گڑھ رکھی ہے. انہوں نے قدرقت کی مافوق ا لفطرت شکلیں الله، بھگوان اور گاڈ جیسی بنا رکھی ہیں. وہ تمہاری عجوبہ پرست فطرت کا فایدہ اٹھاتے ہیں
٠.
ان ٹھگوں نے قدرت کی ولدیت بھی پیدا کر رکھی ہے. الله کی قدرت .
در اصل دنیا کی ہر شے قدرت کی قدرت ہے، جسے سمجھا جاتا ہے کہ انسانی ذہن رکھنے والا کوئی الله ہوگا جسکی قدرت کا انجانم ہے یہ کاینات
٠.

قدرقت کہاں کہتی ہے کہ تم ہمکو تسلیم کرو؟ مجھکو پوجو اور مجھ سے ڈرو.
قدرت کا کوئی الله نہیں ،
اورالله کی کوئی قدرت نہیں.
دونوں کا ایک دوسرے سے کوئی رشتہ نہیں ، ابھی تک کوئی الله تلاش نہیں پاۓ یہ الله والے.
قدرت خالق بھی اور مخلوق بھی.
وہ منصور اور تبریز کی معشوقه ہے تو رابیہ بصری کا عاشق بھی ہے.
بھگوانو، رہمانوں اور شیطانوں کی قدرت نے شکل بھی نہیں دیکھی.
دیوی دیوتا اوتار نبی اور پیغمبروں کی کاوش اور تلاش انکی حد ذھن ہے یا مکر بھرا جھوٹ.
قدرت کے مد مقابل
کھڑے ہوئے ہیں اصلی پیامبر ہمارے سائنس دان, جنکی شان ہے انکی فرمائی ہوئی اصلی قران، انکے مضامین اور اسکے نتایج ہیں مخلوق کی جدید ترین زندگی جو گپھاؤں اور پیڑوں سے اتر کر چاند اور مرریخ پر سیڑھیاں لگا رہی ہے. یہی سائنس دان انسان کے ہاتھوں میں اپنے تراشے ہوئے اوزار دے ہیں کہ دھرتی اپنے فصلوں کو لیکر لہرا رہی ہے.

تم اپنے گریبان میں منہ ڈل کر دیکھو کہ کہیں تم بھی ان الله فروشوں کے شکار تو نہیں؟
قدرت کو صحیح طور پر سمجھ لینے کے بعد ، اسکے حساب سے ہی زندگی جینے کا سلیقہ ہے.
دیکھئے محمّد الله کے نام پر کیسی کیسی بیہودہ آیتیں گڑھتے ہیں، وہ بھی الله کو قسمیں کھلا کھلا کر .
میں اس قرانی آیت کو عریان کر رہا ہوں جنکو حرام زادے علما اچھی طرح ملبوس کرتے ہیں اپنی ایٌاری سے .
الله گھوڈے کی قسم کھاتا ہے جو دوڑتے ہوئے ہاف رہے ہوں،
پھر ٹاپ مارکے پیروں سے چنگاریاں نکال رہے ہوں.
پھر جب وہ صبح کے وقت کافروں کو روند رہے ہوں ، پھر جب وہ گرد غبار اٹھاتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہوں، اور کافروں کی جما عت کو چیر رہے ہوں.
اتنی لنبی قسم محمد الله سے اس لئے کھلورے ہیں کہ آدمی اسکا ناشکرا ہے।وہ بے خبر مال و زر کی چاہ میں بہت مضبوط ہے (ایسی بھاشا محمدی الله ہی بول سکتا ہے)

نمازیو !
ان آیتوں کو سو بار گنتے ہوئے پڑھو، تم کو اپنی دیوانگی پر کچھ شرم
آیگی، تمہارا الله تو ایسی باتیں کرنے میں نہ شرماتا ہے نہ لجاتا ہے. تم بیدار ہوکر ان جنگی گھوڑوں کی خرافاتوں سے اپنے آپ کو آزاد کر لو.پھر تمکو نظرآ یگا کہ جنگی گھوڈے اپنے ٹاپوں کی نمائش کیوں کر رہے ہیں. کہ اسلام اپنے جنگی منصوبہ کی پیش بندی کر رہا ہے. جیسا کہ اسکا طریقہے ظلم رہا ہے کہ العل صوبۂ پر امن آبادی پر حملہ کرنا.



 

Thursday 4 August 2011

Soorah Alqaria 101






میاؤں :---٠



ایک بچے نے باغ میں بیٹھے بزرگوں سے کہا، کیا آپ میں سے کوئی میرے ایک سوال کا جواب دے سکتا ہے؟



ان سبھی بزرگ واروں نے ایک ہی آواز میں بچے کی دلجوئی کی اور بولے ہاں! ہاں ! بیٹا پوچھو؛



بچےکا سوال تھا کہ ایک بلّی اپنے بچے کے ساتھ سڑک پار کر رہی تھی کہ اچانک ٹرک کے نیچے آ گئی اور مر گئی، مگر بچہ سڑک پار کر چکا تھا اور بچ گیا. بچے نے واپس آکر اپنی ماں کے کان میں کچھ کہا اوراسے چھوڑ کر آگے بڑھ گیا٠



سوال یہ ہیکہ اسنے اپنی ماں کے کان میں کیا کہا ہوگا؟


بزرگ سکپکاۓ، کسی نے کچھ جواب دیا کسی نے کچھ مگر سارے جوابوں کو بچے نے غلط ٹھہرایا٠



سب نے آخر میں ہاری مان لی اور کہا تم ہی بتلاؤ بلّی کے بچے نے اپنی مردہ ماں کے کان میں کیا کہا ہوگا؟


بچے نے اپنی ماں کے کان میں کہا " میاؤں " بچہ کہتا ہوا رفو چکّر ہو گیا٠



عالمان دین کا دعواہے کہ قران کو عام آدمی نہیں سمجھ سکتا. الله کا کلام ہے جسمیں بڑے راز و نیاز ہیں. شاید وہ ٹھیک ہی کہتے ہوں کہ مہملات کا کوئی کیا مطلب اخذ کر سکتا ہے؟


دیکھئے امّی محمد کی اس سورہ کو جو بلّی کے بچے کی میاؤں ! میاؤں !! سے زیادہ کچھ بھی نہیں. مذکورہ آیتیں سوکھے پتوں کی طرح کھڑ کھراتی ہیںہیں٠



سوکھے پتے صرف جلانے کے کام آتے ہیں . قرانی آیتیں جلانے کے لایق ہی ہیں کیونکہ یہ مسلمانوں کو اپنی نقایس سے مُُردہ کے ہوئے ہیں٠




نمازیو ! ٠



اس سورہ کو تم اردو زبان میں یا جو بھی آپکی مادری زبان ہو، رٹ لو، پھر اپنی نمازوں میں اسے شامل کر لو، آٹھویں دن تم خود کو دیوانہ ارر پاگل قرار دینے لگوگے٠ ٠تمہارا وجود کھڑ کھرانے لگےگا٠




ان قرانی خرافات کو بھولو، اسکی جگہ مرا قبے



دھیان ) میں جاؤ اور زند گی کے بارے میں سوچو، اسکا بہتر چہرہ تمہارے سامنےآئیگا . اسکا کوئی ٹارگٹ تلاشو، تم اپنے وجود کو فریب کے حوالے کے ہوئے ہو٠



Wednesday 3 August 2011

surah takasur 102 - para 30





 
آج کل مسلمانوں کے رمضان لا مبارک چل رہے ہیں.اس مہینے میں مسلمانوں کے رو زانہ کے معمول بدل جاتے ہیں. وہ سحری کے لئے رات تین بجے اٹھ جاتے ہیں، چولہہ گرم کرتے ہے، کھانہ تییار کرتے ہیں اور سورج نکلنے سے پہلے کھا پی لیتے ہیں، اسکے بعد فجر کی نماز ادا کرتے ہیں اور پھر چادر تان کر سو جاتے ہیں .رمضان میں کاروبار کا نظام بھی بدل جاتا ہے٠
بارہ بجے دن سے دو نئی باتیں روزہ داروں کے وجود میں آجاتی ہیں: پھلا غصّہ اور دوسرا منہ میں بدبو٠
١- روزداروں پر بارہ کے بعد روزہ سوار ہو جاتا ہے، معدہ احتجاج کرتا ہے کہ کتنا کام کریں؟ ابھی رات کا کھایا ہوا ٹھکانے نہیں لگا، پھر تڑکے پیٹ میں مال ٹھوس دیا. معدے کا ساتھ دماغ دیتا ہے اور روزدار کے وجود پر سوار ہو جاتا ہے. انسان اپنی ڈیوٹی سہی طور پر نہیں نبھا پاتا تو اپنے آپ میں جنگ شروع ہو جاتی ہے، ایسے میں مزاج میں تلخی آ جانا لازمی ہے٠
٢- روزدار سحری کے بعد کچھ بھی منہ میں نہیں ڈالتا کہ روزہ مکروہ ہو جایگا ، اسی ڈر سے وہ ٹوتھ پیسٹ بھی نہیں چکھتا، غرض اسکے منہ سے بھبھکہ آنے لگتا ہے، ناقابل برداشت بدبو، جسسے سامنے والے کوروزہ دار سے وحشت اور بیزاری ہونے لگتی ہے. روزہ دار اپنے منہ کی بدبو پر بھی راضی ہے کہ قران کہتا ہے کی الله کو روزہ دار کی منہ کی بدبو پسند ہے. کیسا بد ذوق ہے یہ محمّدی الله٠
ابھی رزہ کے حادثے ختم نہیں ہوئے. روزدار ایک گھنٹہ پہلے ہی کاروبار کو الله کے حوالے کرکے منہ بند روزہ کو کھولنے کی تییاری کرنے لگتا ہے. ٹھنڈا شربت، رنگ برگ لذیز افطاری، بیٹھ جاتا ہے' تصوّر جاناں کے ہوئے،' ایک ایک لمحہ اسکی نیت روزہ توڑا کرتی ہے، اذان کی آواز سنتے ہی وہ دانہ پانی پر ٹوٹنے لگتا ہے، کیوں کہ نماز مغرب اسکے کلیجے پر چڑھی رہتی ہے، افطار میں زیادہ دیر لگی تو رزہ مکروہ ہو جاتا ہے.اس افرا تفری میں رات کے بھرپیٹ خانے میں بھی اٹک جاتا ہے.' مرے پر سات دوررہ ،' تراویح سر پر سوار رہتی ہے. یہ بھی نماز کی ہی ایک صنف ہوتی ہے، بڑی جان لیوا ،لمبی لمبی سورہ والی نمازیں، نمازیوں کی کمر توڑ دیتی ہیں٠.
تھک ہار کے روزدار سوتا ہے اس کُھٹکے کے ساتھ کہ صبح سحری کرنی٠٠


 
نمازیو!٠


فتح مکّہ کے بعد محمّد نے احکام جاری کے تھےکہ حج میں کعبه کا طواف سینہ تان کر اکڑ کر کیا کرو کچھ دنوں بعد بوڑھے حاجیوں نے اس پر احتجاج کیا تو
حکم خارج کیا. یہاں محمّد متضاد بیان جاری کرتے ہیں کہ فخر کرنا تم کو غافل رکھتا ہے.فخر ، ناز اور کبر وغیرہ مختلف معنو میں نازک الفاظ ہیں جو انسان ذہن کی فطری علامتیں ہیں٠
محمد الله کی طرف سے غفلت برتنے کی بات اس لئے کرتے ہیں کی وہ پسِِِ پردہ خود الله بنے ہوئے ہیں٠
تین بار ہر گزنہیں کو دوہرانے والا کوئی الله نہیں بلکہ ایک دروغ گو انسان ہی ہو سکتا ہے٠
کہتے ہیں تم یقینی طور پر اگر جانتے کہ میں الله کا بھیجا ہوا ہوں( تو ٹھیک ہے ورنہ )। بعد میں الله کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ تم سبھی جہنمٓٓی ہو


آخری جملے میں وہ دیوانگی کے عالم میں جو کچھ بکتے ہیں اس پر آپ خود مطلب نکالیں ٠٠٠

Monday 1 August 2011

soorah asr -103




نمازیو!
تم اپنے الله کی طرح بلا وجہ قسم کھا سکتے ہو کیا؟
تمہارے الله کی قسمیں جھوٹ کو سچ منوانے کے لئے ہوتی ہیں، ورنہ الله کو جو کرنا ہوتا ہے وہ کرتا ہے، زلزلہ ہو یا سونامی٠
انسان کو الله نے ایسا کیوں بنایا نمازیو!
تم اپنے الله کی طرح بلا وجہ قسم کھا سکتے ہو کیا؟
تمہارے الله کی قسمیں جھوٹ کو سچ منوانے کے لئے ہوتی ہیں، ورنہ الله کو جو کرنا ہوتا ہے وہ کرتا ہے، زلزلہ ہو یا سونامی٠
انسان کو الله نے ایسا کیوں بنایا نمازیو!
تم اپنے الله کی طرح بلا وجہ قسم کھا سکتے ہو کیا؟
تمہارے الله کی قسمیں جھوٹ کو سچ منوانے کے لئے ہوتی ہیں، ورنہ الله کو جو کرنا ہوتا ہے وہ کرتا ہے، زلزلہ ہو یا سونامی٠
انسان کو الله نے ایسا کیوں بنایا کہ وہ خسارہ جھیلتا رہے یا دوسروں سے خسارہ جھلواتا رہے؟
انسانوں کا مجرم صرف الله ہے، اگر وہ قران کے حساب سے ہے تو ,وہ خسارہ جھیلتا رہے یا دوسروں سے خسارہ جھلواتا رہے؟
انسانوں کا مجرم صرف الله ہے، اگر وہ قران کے حساب سے ہے تو ٠ وہ خسارہ جھیلتا رہے یا دوسروں سے خسارہ جھلواتا رہے؟
انسانوں کا مجرم صرف الله ہے، اگر وہ قران کے حساب سے ہے تو ٠


حق اور ناحق انسانی سوچ پر منحصر کرتا ہے جو تمہارے لئے حق کا مقام رکھتا ہے، وہ کسی اور کے لئے نا حق ہو سکتا ہے. اسکو نظریاتی راۓ
دیکر فرد کو محض آپ چھیڑتے ہیں. جوکہ بالاخر تنازعہ کا سبب بن سکتا ہے٠
انھیں آیتوں کا اثر ہے کہ مسلمانوں میں تبلیغ کا فیشن چل پڑا ہے اور انکی جما آتیں بن گئی ہیں। یہی (فہمائش ) تبلیغ جب شدّت اختیار کرتی ہے تو جان لینے اور جان دینے کا سبب بن جاتی ہیں. یہی جماعتیں طالبانی بن جاتی ہیں٠ اسلام سے ہٹ کر دوسری تہذیبوں میں اس تبلیغ کو بے مانگی راۓ قرار دیا جاتا ہے جو کہ معیوب نہیں ٠



مومن ' نثار لا یمان ' ٠