Thursday 4 August 2011

Soorah Alqaria 101






میاؤں :---٠



ایک بچے نے باغ میں بیٹھے بزرگوں سے کہا، کیا آپ میں سے کوئی میرے ایک سوال کا جواب دے سکتا ہے؟



ان سبھی بزرگ واروں نے ایک ہی آواز میں بچے کی دلجوئی کی اور بولے ہاں! ہاں ! بیٹا پوچھو؛



بچےکا سوال تھا کہ ایک بلّی اپنے بچے کے ساتھ سڑک پار کر رہی تھی کہ اچانک ٹرک کے نیچے آ گئی اور مر گئی، مگر بچہ سڑک پار کر چکا تھا اور بچ گیا. بچے نے واپس آکر اپنی ماں کے کان میں کچھ کہا اوراسے چھوڑ کر آگے بڑھ گیا٠



سوال یہ ہیکہ اسنے اپنی ماں کے کان میں کیا کہا ہوگا؟


بزرگ سکپکاۓ، کسی نے کچھ جواب دیا کسی نے کچھ مگر سارے جوابوں کو بچے نے غلط ٹھہرایا٠



سب نے آخر میں ہاری مان لی اور کہا تم ہی بتلاؤ بلّی کے بچے نے اپنی مردہ ماں کے کان میں کیا کہا ہوگا؟


بچے نے اپنی ماں کے کان میں کہا " میاؤں " بچہ کہتا ہوا رفو چکّر ہو گیا٠



عالمان دین کا دعواہے کہ قران کو عام آدمی نہیں سمجھ سکتا. الله کا کلام ہے جسمیں بڑے راز و نیاز ہیں. شاید وہ ٹھیک ہی کہتے ہوں کہ مہملات کا کوئی کیا مطلب اخذ کر سکتا ہے؟


دیکھئے امّی محمد کی اس سورہ کو جو بلّی کے بچے کی میاؤں ! میاؤں !! سے زیادہ کچھ بھی نہیں. مذکورہ آیتیں سوکھے پتوں کی طرح کھڑ کھراتی ہیںہیں٠



سوکھے پتے صرف جلانے کے کام آتے ہیں . قرانی آیتیں جلانے کے لایق ہی ہیں کیونکہ یہ مسلمانوں کو اپنی نقایس سے مُُردہ کے ہوئے ہیں٠




نمازیو ! ٠



اس سورہ کو تم اردو زبان میں یا جو بھی آپکی مادری زبان ہو، رٹ لو، پھر اپنی نمازوں میں اسے شامل کر لو، آٹھویں دن تم خود کو دیوانہ ارر پاگل قرار دینے لگوگے٠ ٠تمہارا وجود کھڑ کھرانے لگےگا٠




ان قرانی خرافات کو بھولو، اسکی جگہ مرا قبے



دھیان ) میں جاؤ اور زند گی کے بارے میں سوچو، اسکا بہتر چہرہ تمہارے سامنےآئیگا . اسکا کوئی ٹارگٹ تلاشو، تم اپنے وجود کو فریب کے حوالے کے ہوئے ہو٠



No comments:

Post a Comment