Thursday 18 August 2011

Soorah bayyana 98






سورہ بیّنہ


عبادت کے لئے رکوع، سجود، الفاظ، طور طریقے اور ترکیب کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے। کچھ دیرکے لئے غرق کائنات ہوکر اٹھو تو دیکھوگے کہ تمہارا الله صداقت بن کر تمہارے سامنے کھڑا ہوگا. وہ تم کو اشارہ کریگا کہ تم کو اس دھرتی پراس لئے بھیجا ہے کہ تم اسے سجاؤ، سنوارو، آنے والے بندوں کے لئے ، یہاں تک کہ دھرتی کے ہر باشندوں کے لئے. انسے نفرت کرنا گناہ ہے . ان بندوں اورباشندوں کی خیر ہی تمہاری عبادت ہوگی، انکی بقا ہی تمہاری نسلوں کے حق میں ہے٠ دیکھو کہ بعد ترین خلایق الله قران میں کیسے کیسے بعد ترین باتیں کرتا ہے ٠ محمد کی کتاب قران آیا تو یہودی اور عیسائی اہل کتاب اسکے خلاف ہو گئے؟ ؟ ؟ ٠ نمازیو !٠ اس سورہ میں الله کے خود ساختہ رسول کیا کہنا چاہتے ہیں ؟ انکی فطرت کے مطابق مفہوم اگر کچھ سمجھ بھی جاو تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ بات میں دم کیا ہے؟ کیا یہ باتیں تمہارے عبادت کے لایق ہیں؟ کیا یہ یادِ الہی ہو سکتی ہیں؟ نہ ہی الہی کی ذات میں غرق ہونے کا پیغام ہے اور نہ ہی مخلوق کے حق میں کوئی دعا . کیا روس، کینڈا،سویڈن، ناروے اور کشمیر کے مسلمان ایسی جنّت کو پسند کرینگے جہا انکے گھر کے نیچے نہریں بہتی ہوں؟ انکو تو آگ والی جنّت چاہئے٠ محمد عربی ریگستانی تھے جو گرمی اور پیاس سے بے حال ہوا کرتے تھے ، لہٰذہ بھیگی ہوئی بہشت انکا تصوّر تھا. یہ قران کسی الله کا کلام ہوتا یا کم سے کم کسی پیغمبر کا کلام ہوتا تو وہ ایسی لچر بٹن نہ کرتا ٠


No comments:

Post a Comment