Monday 25 July 2011

Soorah Quraish 106




نمازیو ! ٠
اول تو تم قریش نہیں اور غالباً عرب بھی نہ ہوگے، یہ قریش سردار کی کہی گئی باتوں کو جو کہ کہیں بھی تمہارے حق میں نہیں جاتیں، اپنی نمازوں میں کیوں دوہراتے ہو؟ کیا تمہارے خون میں اپنے ہندی بزرگوں کے خون کا چند قطرہ بھی نہیں بچا ہے؟
کیا اس طرح کا پیغام کسی خالق کاینات کے ہو سکتے ہیں, آدھے ادھورے? بے بنیاد باتیں ٠ جن قریشیوں کی تم نمازیں پڑھ رہے ہو وہ جھگڑالو لوگ تھے جو آج بھی اچھے انسان نہیں ہیں. وہ تمکو ہندی مسکین کہتے ہیں تمکو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں . تیل کی دولت نے انہیں اندھا بنا دیا ہے. کل تک ہندی حاجیوں کے پیر دبانے اور پاخانہ صاف کرنے والے آج تمکو محتاج اور مسکین کہتے ہیں .ویسے بھی اسلام کے حساب سے تم ھربی ہو ، انکے برابر عربی ہو ہی نہیں سکتے٠
تمہارا ضمیر ایکدم مر چکا ہے ٠
اگر تم قریش یا ارب بھی ہو تو صدیوں سے زمیں ہند کا کھا پی رہے ہو، اب ہندی ہو جاو. قریش ہونے کا دورہ ایسا بھی نہ ہو کہ قصائی چکوے کا کام کر رہی ہو تو قریشی بن جاو، یا جولاہے سے انصاری بن جاو. کی ھدوستانی طبقے نے اپنا نام عرب قبیلوں سے آنکھ بند کرکے وابستہ کر لیا ہے، اسے ناجایز ولدیت ہی کہا جا سکتا ہے٠
بڑا فخر محسوس کرتے ہیں ہاشمی کہلانے میں کیونکہ محمد بنی ہاشم قبیلے سے تھے جنکے بزرگ باسی تواسی بچی ہی روٹیوں کو فقیروں سے خرید کر ، پھر اسے کوٹ کوٹ کر وہ حشم (چور) کیا کرتے تھے جسے اونٹ کے شربے میں ملا کر بیچا کرتے
تھے. اسلئے انکا نام هاشمی پڑا٠
حسم کے معنی ہیں کوٹنے والا ٠
جاگو قرآن تمہاری شخصیت کو مجروح کر رہا ہے ٠

No comments:

Post a Comment