Tuesday 11 October 2011

Soorah burooj 85- سورہ بروج ٨٥






سورہ بروج ٨٥


دیکھئے کہ خالق کائنات کو یہ محمّدی قران کس طریقے سے ایک شیطانی ذہن رکھنے والے انسان کی شکل دیتا ہے - - -٠



قسم ہے برجوں والے آسمان کی


اور وعدہ کے ہوئے دِن کی
اور حاضر ہونے والے کی
اور اسکی کہ جس میں حاضری ہوتی ہے٠
کہ خندق والے یعنی کہ بہت سے ایدھن کی آگ والے معلون ہوئے٠
جس وقت یہ لوگ اسکے آس پاس بیٹھے ہوئے تھے
اسکو دیکھ رہے تھے اور وہ جو مسلمانوں کے ساتھ کر رہے تھے
اور ان کافروں نے مسلمانوں میں کوئی عیب نہیں پایا ، بجز اسکے کہ وہ الله پر ایمان لاۓ تھے ، جو زبر دست سزا دینےوالا ہے٠
جو شخص الله اور رسول کی پوری اطاعت کریگا ، الله تعالیٰ اسکو ایسی بہشت میں داخل کر دینگے جسکے نیچے نہریں جاری ہونگی٠
ہمیشہ ہمیشہ اسمیں رہینگے، یہ بڑی کامیابی ہے٠
آپکے رب کی وارد گیری بڑی سخت ہے٠
وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے، وہی دوسری بار پیدا کریگا اور وہی بخشنے والا ہے، محبّت کرنے والا ہے، عظمت والا ہے
وہ جو چاہے کر گزرتا ہے ٠
کیا آپکو ان لشکروں کا قصّہ پہنچا ،یعنی فرعون اور سمود کی - - -٠
یہ کافر تقزیب میں ہیں٠
الله انہیں اِدھر اُدھر سے گھیرے ہوئے ہے٠
بلکہ وہ ایک با عظمت قران ہے ٠

آیات( ١-٢٢)٠
نمازیو ! ٠


کوئی تعلیم یافتہ مگر سنجیدہ شخص جب بولیگا تو اسکے ایک ایک لفظ با معنی ہونگے چاہے وہ زیادہ بولنے والا ہو یا اسکے بر عکس غیرسنجیدہ اُمّی چاہے زیادہ بولے یا کم تو وہ ایسا ہی ہوگا جیسا کہ تم نے اس سورہ کن پڑھا ٠
کسی ادنا بات کو کہہ کر اور اسے ادھورا ہی چھوڑ کر اگلی بات پر آ جانا، یہ اُمّی محمّد کی ایک نہ معقول ادا ہے٠
ان آیتوں میں نہ سمجھ میں آنے والی باتیں یا واقعے ہوتے ہے ، انکی جانکاری کا شوق تم کو کبھی کبھی عالموں تک کھینچ لے جاتا ہے, تمہارے تجسّس سے انکے کان کھڑے ہو جاتے ہے، اس ڈر سے کہ کہیں بندہ بیدار تو نہیں ہو رہا ہے؟ وہ تمہاری حیثیت اور تمہارے ذہن کی پیمائش کرتے ہے ، وہ تمہیں اُلٹا سیدھا کچھ سمجھاتے ہیں تم اکثر انکے جواب سے تم مطمین نہیں ہوتے ہو مگر عالم کا لحاظ کرتے ہوئے واپس چلے آتے ہو. تم میں اتنی ہمّت نہیں کہ عالم سے مسلسل سوال کرتے رہو، جب تک کہ مطمین نہ ہو جاؤ٠
اس واقعے کی حقیقت یہ ہے کہ کہیں پر آگ تاپتے ہوئے کچھ نو مسلموں کی غیر مسلموں سے کہا سُنی ہو گئی، بات محمّد کے کانوں تک پہنچی ، ردّ عمل میں یہ محمّد کی بکواس قرانی آیتیں بن گئیں٠
محمّد انھیں باتوں کو کہہ رہے ہیں٠
"بلکہ یہ ایک با عظمت قران ہے"
کہیں پر کوئی عظمت نظر آتی ہے؟
"بلکہ" وہاں لگایا جاتا ہے جہاں بات ختم ہونے والی ہو، اس "بلکہ" سے پہلے جملہ تھا "
"الله انہیں اِدھر اُدھر سے گھیرے ہوئے ہے "
ایسی قواید ( گرامر) کی غلطیاں قر ان کا مقدّر ہے٠
اے شریف اور نیک لوگو !٠
تمہارے اوپر کبھی الله کا خوف طاری رہتا ہے ، تو کبھی سماج کا کہ تم خاموش رہ کر اپنی زندگی کو پار لگا لو، اس طرح تو تم اپنی نسل کی ایک کھیپ اور اس دیوانگی کے حوالے کر دیتے ہو٠



 
طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دو کوئی لیکر بہشت کو ٠
غالب

No comments:

Post a Comment