Saturday 15 October 2011

Soorah inshqaq 84 سورہ انشقاق ٨٤









سورہ انشقاق ٨٤




ننگلو یا اگلو




شانی بھوشن کی پٹائی ایسی ہی نا حق ہے جیسے کہ کشمیری باشدوں کا قتل عام٠
مجھے یاد ہے کہ روس میں سات آٹھ ریاستوں نے جب روس سے الگ ہونے کی آواز بلند کی تھی تو وہاں کے سربراہ نے انکو مشورہ دیا تھا کہ اس امر کو ایک ہزار بار سوچو، پھر الگ ہونے کا فیصلہ کرو. قوموں نے ایک ہزار بار سوچا، پھرعلاحدگی کو دوہرایا٠انکی راۓ مان لی گئی، کوئی خون خرابہ نہیں ہوا ٠
اسی طرح کینڈا میں فرانسسیسی لابی نے اپنا الگ ایک ملک کی آواز اٹھائی سرکار نے بنا کسی حجّت کے ، انکی بات مانی اور اسکے لئے راۓ شماری کرائی اور وہاں کے مہزب عوام نے بنا کسی خون خرابے کے نتیجے کو ماں یہ شرافت کی پابند اور بیدار قومیں ہے٠
اس زمیں پر کوئی نظام اٹل نہیں ہوتا، تبدیلی اس کا مقدّر ہے. اوسط ٥٠ سال میں زمیں کے ہر حصّے مے نظاموں کی تبدیلی ہو جاتی ہے٠
یہ قدامت پرست خود ساختہ دیش بھکت ، انسانی حقوق سے نا واقف ہیں ، انکو اپنا مفاد عزیز ہے٠ یہ بڑے سے بڑے زمیمی حصّے پر قابض رہیں اور وہاں کے عوام کا استیصال کرتے رہیں ، یہی انکا دھرم ہے جو انسانیت کی نگاہ میں ھٹ دھرمی ہے ٠
گیتا ساراسکو ہزاروں سال پہلے کہہ چکا ہے کہ٠
پر ورتن پرکرتی کا نیم ہے"٠
دوسری بات تلسی داس رام چندر جی کے سیاق میں کہتے ہے
"پران جاۓ پر وچن نہ جاۓ"
اقوام متحدہ میں ہندوستان نے زبان دیا ہے کہ کشمیری مستقبل میں اپنی قسمت کا فیصلہ خود اپنی راۓ شماری سے کرینگے٠
پھر "کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے" نعرے کا یا آوچتیہ ہے؟
کہاں سے یہ بات سچ ہے کہ کوئی جگہ کسی جگہ کا ابھنن انگ ہو سکتی ہے। اتیہاس کی بنیاد یا پھر جغرافیہ کی بنیاد پر ؟ کشمیر اور کیرلہ کے باشدوں میں کہاں ایک جسم کی نسیں ملتی ہیں؟ دونوں دور دور تک آبھنن انگ نہیں ہیں ٠ دونوں میں کوئی جغرافیائی میلان نہیں ہے. تاریخی بنیادو پر جائیں تو افغانستان سے لیکر انڈونیشیا تک کبھی نہ کبھی بھارت کا حصّہ رہے ہے٠یہ منو واد کا ابھینن انگ ہیں، اس سچ کو جھٹلایا نہوں جا سکتا٠





اب میں کشمیریوں کو مخاطب کرتا ہوں کہ یہ تمہاری قسمت ہے کہ تم ایک بڑے ملک کا حصّہ بن گئے بھارت کے ساتھ رہو اور پوری ایمانداری کے بہت پچتاؤگے الگ ہوکر. کشمیر کو اسلامی قید خانہ مت بناؤ اگر دور اندیش ہو ٠
ہماری ریاستوں جیسے اسلامی ممالک خود کو صددام حسین اور غددافیوں سے نُچوا رہے ہیں ہو جاؤگے بھارت سے نکل کر. تمہارے پاس قدرتی وسائل کیا ہیں ؟ کیا سیب اور زعفران سے پیٹ بھروگے. ویسے بھی تم ابھی تک نہ اپنی غیرت قایم کر پاے ہو، نہ ایمان ہی٠
یہ بات میں کشمیر میں جاکر دیکھ چکا ہوں تم آزاد ہوکر آپس میں لڑ مروگے ، القائدہ اور طالبان کے شکار ہو جاؤگے، تب تمہارا کوئی یار ہوگا نہ مدد گار٠
ہدستان بدلےگا ،اسکے اثار ہے. ایک دن برہمن واد کی ارتھی نکلیگی مگر اسلانی دنیا پامال ہونے کے بعد ہی بدلیگی ٠


نمازیو ! ٠
زمیں و آسمان کو بھی تمہارا محمدی الله دل و دماغ دیدیتا ہے، مگر بندو کو یہ تحفہ نہیں دے پاتا ٠
قران تمہارا دل و دماغ ضرور زائل کئے ہوئے ہے٠
اکیسویں صدی میں بھی تم ایسے حماقتوں پر یقین سکھتے ہو؟
جاگو اپنی نسلوں کو آنے والے وقتوں کا مذاق مت بناؤ٠











٠

No comments:

Post a Comment