Monday 26 September 2011

Soorah बलद ९० سورہ بلد٩٠




بھارت کی مرکزی اور ریاستی حکومتیں بھلے ہی مسلم دشمن نہ ہوں، مگر وہ مسلم دوست بھی نہیں. وہ علاقائی اور قبیلائی طبقوں کی طرح مسلمانو کو بھی چھوٹ دئے ہوئے ہیں کہ وہ صدیوں سال پرانے وہموں کو ڈھوتا رہے. انہیں شرعی قانون کی پابندی کو برقرار رکھنے کی اجازت ہے جو انسانیت سوز ہیں. معزّ نوں اور پیش اماموں کی تنخواہیں سرکار اپنے خزانے سے ادا کرتی ہےکہ وہ وہ مسلمانوں کو پنج وقتہ خرافات پڑھاتے رہیں. مدرسوں کو تعاون کرتی ہے کہ وہ مسلمانوں کے بچوں کو ہر سال نکممہ اور بیروزگاری کی بلاؤں میں مبتلہ رکھے.مسلمانوں کو نہیں معلوم کہ انکا سچا ہم درد کون ہے . وہ قران کو اپنا رہنما سمجھتے ہیں جو کہ در اصل انکو گمراہ کرتا ہے٠
مسلمانوں کا قومی اور سیاسی رہنما کوئی نہیں ہے ، انہیں خود اپنی آنکھیں کھولنا ہوگا. انہیں میں سے ایک مرد مومن پیدا ہونا چاہئے جو کہ اسلام کرترک کر کے انکی رہنمائی کر سکے٠


 
میں قسم کھاتا ہوں اس شہر کی
اور آپکو اس شہر کی لڑائی حلال ہونے والی ہے
اور قسم ہے باپ کی اور اولاد کی
کہ ہمنے انسان کو بڑی مشقّت سے پیدا کیا ہے
کیا وہ خیال کرتا ہے کہ اس پر کسی کا بس نہ چلیگا
کہتا ہے ہمنے اتنا وافر مال خرچ کر ڈالا، کیا وہ یہ خیال کرتا ہے کہ اسکو کسی نے دیکھا نہیں
کیا ہمنے اسکو دو آنکھیں اور زبان اور دو ہونٹ نہیں دئے اور ہمنے اسکو دونوں راستے بتلاۓ
سو یہ شخص گھاٹی سے ہوکر نکلا
اور آپکو معلوم ہے کہ گھاٹی کیا ہے
اور وہ ہے کسی کی گردن کو غلامی سے چھڑا دینا
یا کھانا کھلانا کسی یتیم رشتےدار کو
پھر ان لوگوں سے نہ ہوا جو ایمان اور ایک دوسرے کی فہمائش کی پابندی کی. ایک دوسرے کی طرححم کی فہمائش کی ، یہی لوگ داہنے والے ہیں
اور جو ہماری آیتوں کے منکر ہیں وہ بایں والے ہیں
ان پر آگ محیط ہوگی جنکو بند کر دیا جایگا ٠

سورہ بلد٩٠ پارہ ٣٠ (آیت ١-٢٠)٠
-
نمازیو !٠
دیکھو کہ الله کہی پر کہتا ہے کہ (لم یلد ولم یولد= نہ میں کسی کا باپ ہوں نہ کسی کی اولاد) اور یہاں وہ اپنے باپ اور اولاد کی قسمیں کھا رہا ہے. یہ محمّد کی فطری کمزوری ہے کہ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے وہ قسموں کا سہارا لیتے ہے. بے وقوفوں کی حد تک بلا وجہ کی قسمیں کھاتے ہیں. کیا ایسا کلام کسی الله کا ہو سکتا ہے؟
الله کہتا ہے کہ ہمنے انسان کو بڑی مشقّت سے پیدا کیا ہے اور دوسری سورہ میں کہتا ہے کہ اسکے لئے کوئی کام "ہو جا" کہنے کی دیر میں وہ کام "ہو جاتا ہے". یہ تضاد کچھ اور نہیں محمّد کی خصلت ہے جسے مسلمان سمجھتا ہی نہیں٠
کسی خرراچ کے بہت مال خرچ کرنے پر محمّد کا کلیجہ پھٹتا ہے کہ اسنے انکو الله کا کمیشن نہیں دیا٠
گھاٹی کے گھاٹے اور منافے کی مبہم باتیں قران کا پیٹ بھرنے کے لئے ہیں. کوئی بھی معمولی واقعہ قرانی آیت بن جاتا ہے جسے مسلمان نیت باندھ کر اپنی نمازوں میں پڑھتا ہے٠

No comments:

Post a Comment