Saturday 17 September 2011

सूराटुल लजी 92





 
اسلام کی تحریک ذریعہ کمائی کا راستہ بناؤ، ابھی تک مسلمانو کے منھ لگا ہوا ہے. اسکے الم بردار علما ہیںیہی ذات ناپاک عام مسلمانوں کو ورغلاتی رہی ہے. جو انکے جھانسے میں آکر اسلام قبول کر لیا کرتے تھے . اسلام ایک طریقہ ہے، یک فارمولا ہے بلیک میلنگ کا . یہ انسان کو جہادی بناتا ہے. جہاد کا مطلب ہے لوٹ پاٹ. وہ چاہے غیر مسلموں کا ہو چاہے مسلمانوں کا ہو. تاریخ گواہ ہے کہ جتنا مسلمانو نے مسلمانو کا خون بہایا ہے اتنا کسی اور نے نہیں . آج پاکستان میں اسلام جہادی قصایوں کی قتل گاہ بنا ہوا ہے. اسکو اسکی سزا ملنی بھی چاہئے کہ مذہب کے نام پر جغرافیائی تبدیلی لائی گئی اور غیر فطری پاکستان بنا.اسلامی دیوانوں نے مذہب کو وطن پر ترجیح دیا . پاکستان کے بانی محمّد علی جننا کو اپنی قوم کو اسلامی قتل گاہ میں ڈال دینے کا عذاب ، انکی روح کو جہنّم میں پڑی ہونی چاہئے. مگر کاش کہ اسلامی جنّت اور جہنّم میں کچھ سچائی ہوتی٠
ہدستان اپنی بنیادی تہذیب کی بیادوں پر ارتقائی منزلوں پر گام زن ہے. مسلمان آنکھیں کھولیں٠
جاہلِ مطلق محممدی الله کہتا ہے - - -٠
قسم ہے رات کی جب وہ چھپے، قسم ہے دن کی جب وہ روشن ہو. قسم ہے اسکی جس نے نر اور مادہ پیدا کیا، کہ بیشک تمہاری کوششیں مختلف ہیں.سو جسنے دیا اور ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا، تو ہم اسکی راحت کے لئے سامان دینگے. اور جسنے بخل کیا - - -٠
نمازیو! ٠
ہمّت کرکے سچائی پر آؤ. تمکو تمہارے الله کا رسول لٹ جانے کی صلاح دے رہا ہے. الله کا مکھوٹا پہنے محمّد تمکو دھمکا رہے ہیں کہ تم انکو مال دو . وہ ایمان لاۓ ہوئے مسلمانوں سے انکی حیثیت کے مطابق ٹیکس وصول کیا، اس بات کی گواہ یہ قرانی آیتیں ہیں. یہ سورہ مکّہ میں گڑھی گئی ہے جب کہ محمّد اقتدار میں نہیں تھے. مدینے میں موقه ملتے ہی انکی بھوکھ کھل گئی٠
محمّد نے کوئی سماجی، فلاحی، تعلیمی یا کوئی بھلی تحریک نہیں قایم کیا کہ وصولی ہوئی رقم اسمیں جا رہی ہو٠
محمّد کے چند برے دنوں کا ہی نقشہ عالموں نے کھینچا اور اسی کا ڈھندھورا پیٹا. محمّد کے تمام عیب اور انکی خامیو پر ان بے ضمیروں نے پردہ پوشی کی٠
بنی نظیر کی لوٹی ہوئی تمام دولت کو محمّد نے ہڑپ کر اپنی نو بیویوں کے نام کر دیا تھا اور انکی باغوں اور کھیتوں کی فصلوں کو انکے نام وقف کر دیا تھا . اس پر جنگ میں شریک ساتھی انصاری ہاتھ مل کر رہ گے تھے٠


ہر جہادی لوٹ میں ٢٠% حصّہ محمّد نے اپنے نام مقرّر کر دیا تھا٠

No comments:

Post a Comment