Monday 7 November 2011

Soorah naba 78 سورہ نبا ٧٨





قربانی کی سچائی



ابراہم کی بیوی سارا اپنے جوانی کے آخر ایام میں تھی مگر کوئی اولاد پیدا نہ کر سکی. ایک دن اسنے اپنے شوہر ابراہم سے کہا کہ وہ اسکی مصری لونڈی ھاجرہ کو اپنے حرم میں لیلے تاکہ وہ اپنی نسل کو آگے بڑھا سکے . ابراہم مان گیا، کچھ ہی دنو میں حاجرہ حاملا ہو گئی، نتیجتن اسکے بعد اسمیں غرور آ گیا جوکہ سارہ کو کھلنے لگا.
اجیب اتفاق ہوا کہ کچھ دنوں بعد سارا خود حاملا ہو گئی ، پھر کیا تھا ، سارا نے حاجرہ کا غرور توڑنا شروع کیا ، وہ اسے لونڈی کی طرح برتاؤ کرنے لگی. نوبت یہاں تک آ گئی کہ سارا نے اسکو گھر سے بےگھر کر دیا. حاجرہ در در بھٹکتی رہی، تھک ہار کے سارا سے معافی تلافی کرکے اسکی لونڈی کی طرح ہی رہنے کا وعدہ کیا٠
حاجرہ اور سارا ، دونوں نے بیٹے جنے. سارا کو حاجرہ کا بیٹا ایک آنکھ نہ بھاتا ، غرض سارہ نے اپنے شوہر ابراھم کو راضی کر لیا کہ وہ خواب دیکھنے کا ڈرمہ کرے کہ الله اسکوخواب میں بار بار کہتا ہے کہ وہ اس سے اسمعیل کی قربانی چاہتا ہے. بھولی حاجرہ ابراھم کے خواب پر بھروسہ کیا اور اپنے لخت جگر کو ابراہم کے حوالے کیا، جسے وہ لیکر بستی سے دور ایک پھاڑ پر لے گیا ، راستے میں ایک دُمبہ بھی لے لیا کہ وہ اپنے بیٹے کو مارنا نہیں چاہتا تھا. اور سارہ کی سازش کا جواب سازش سے دینے کا فیصلہ کیا ٠
پھر ابراہم نے مرّوج قربانی کا کھیل کھیلا . پھاڑ پر کوئی نہ تھا، اسکے معصوم بچے کے سوا جو اسکی گود میں تھا، ابراہم نے الله کو گواہ بنایا محمد کی طرح، جو ایک انسانی وہم سے زیادہ کچھ بھی نہیں ٠
سارہ نے ابراھم کی چال کو اچھی طرح سمجھ لیا اور بعد میں اسنے اپنی سوت ھاجرہ کو اسکے بیٹے اسماعیل کے ساتھ خانہ بدر کرا دیا وہ بھی ابراہم کے ہاتھو. اسکے بعد ابراہم نے زندگی میں دو بار انکی خبر لی ، وہ بھی خالی ہاتھ.، صرف دو چار گنتے کے لئے ٠
(


توریت کے مطالعہ کے نتیجہ کا اخذ



ماضی میں تقریباً تمام قومیں اس "بلی پرتھا " میں مبتلا تھیں مگر آج اس کا چَلَن جرم ہو چکا ہے ، خاص کر ہندوستان میں، مگر "ورگ وشیش" کو اسکا حق ہے. تاکہ یہ


پسماندگی کی طرف رواں دوں رہیں ٠


سورہ نبا ٧٨


یہ لوگ کس چیز کا حل دریافت کر تے ہیں
اس بڑے واقعے کا ، جسکا یہ اختلاف کرتے ہیں
ہرگز ایسا نہیں، انکو ابھی معلوم ہوا جاتا ہے
ہرگز ایسا نہیں، انکو ابھی معلوم ہوا جاتا ہے (دوبارہ)٠
کیا ہمنے زمیں کو فرش اور پہاڑوں کو میخیں نہیں بنائیں
اور ہمنے تمکو جوڑا جوڑا بنایا
اور ہمنے ہی تمہارے سونے کو راحت کی چیز بنائی
اور ہمنے ہی رات کو پردے کی چیز بنائی
اور ہمنے ہی دن کو معاش کا وقت بنایا
اور ہمنے ہی تمہارے اوپر سات آسمان بناۓ
اور روشن چراغ بنایا
اور ہمنے ہی پانی بھرے بادلوں سے کثرت سے پانی برسایا
تاکہ ہم پانی کے ذرے غللھ اور سبزی اور گنجان باغ پیدا کر سکیں
بے شک فیصلے کا دن معیّن ہے
ہمنے ہر چیز کو لکھ کر ضبط کر رکھا ہے، سو مزہ چککھو ہم تمہاری سزا بڑھاتے جاینگے
الله سے ڈرنے والے کے لئے بیشک کامیابی ہے
یعنی باغ اور انگور اور نو خواستہ، نو عمر عورتیں
اور لبالب بھرے ہوئے جا مِ شراب
نہ کوئی بیہودہ باتیں سنینگے اور نہ جھوٹ
یہ کام بدلہ ملیگا جو کافی انعام ہوگا
رب کی طرف سے ٠
آیات ١-٣٦

لوگ کسی چیز کا حل دریافت نہیں کر تے مگر ہاں آپ ضرورالله کے کرامت بیان کرنا چاہتے ہیں. نہ زمیں پھیلائی گئی ہے نہ اسمیں میخیں ٹھوکی گئی ہیں.
''پانو میں چکیہ باندھ کے ہرن نہ کودا ہے" والے لال بُجھککڑکے بڑے بھائی لگتے ہیں آپ٠
آج اکیسویں صدی میں ایسی باتوں کی نمازیں پڑھوا رہے ہیں ، اور عقل کے اندھے پڑھ بھی رہے ہیں ٠

No comments:

Post a Comment