
***
" ایمان"
عرب نے پوری دنیا کو جو بخشا ہے وہ ایک لفظ ہے
جس کا ضمیر ہے مومن
٠ اس ایمان پر اگر بنی نوع انسان کی عملداری ہوتی تو انسان ِاس زمیں پر فرشہ صفت ہوتا ، شیطان کا وجود بھی انسانی سماج میں نہ پھٹک پاتا .
"اس ایمان کا مومن صداقت سے لبریز ہوتا ہے ہے . نہ اسکا کوئی الله ہوتا ہے نہ ہی اسکا کوئی رہنما ، وہ روشن ضمیر" مومن خود میں مکمّل ہوتا ہے . مومن کبھی بھی کسی کا غلام ہوتا ہے ، نہ ہی آقا ہوتا ہے . مومن کبھی بھی ظالم ہوتا ہے نہ مظلوم . نہ کسی کی حق تلفی کرتا ہے نہ حق تلفی کا شکار ہوتا ہے .ایمان کی کمزوری ہی انسان کو لغزش زدہ کرتی ہے .
مومن کا بنیادی نظریہ ہوتا ہے
جیو اور جینے دو .
ایک بار انسان اگر ایمان داری کا قصد کر لے ، پھر اسکو کسی رہنما کی ضرورت نہیں .وہ خود اپنا رہنما ہی نہیں ، اپنا خدا بھی بن جاتا ہے . مومن اپنے ہر عمل میں آزاد ہے بشرط اسکے عمل اور فعل سے کسی کو کوئی نقصان نہ ہو .
نقصان نہ جسمانی ، نہ مالی اور نہ ہی ذہنی
No comments:
Post a Comment