Monday, 29 October 2012

Soorah Almominoon 23 (2)


نوٹ- سافٹ ویر کی مجبوری کے بائیس تحریر میں ہججے کی غلطیاں ہو سکتی ہے. براہِ کرم تعاون کریں . 


مومن بنام مسلم 

مسلمانو !
خود کو بدلو . بنا خود کو بدلے تمہاری دنیا نہیں بدل سکتی. تمکو مسلم سے مومن بننا ہے. تم اچھے مسلم ضرور ہو سکتے ہو مگر مومن قطعی نہیں. اس باریکی کو سمجھنے کے بعد تمہاری کاینات بدل سکتی ہے. مسلم ہونا بہت ہی آسان ہے، بس کلمۂ شہادت لاالہاللللہ محممدر رسولللہ پڑھنے کی دیر ہے. یعنی الله واحد کے سوا کوئی الله نہیں ہے اور محمّد اسکے رسول ہیں٠ 
مومن فطری صداقت پر ایمان رکھتا ہے ، غیر فطری باتوں پر وہ یقین نہیں کرتا . مَثَلَن اسکا کیا سبوط ہے کہ محمّد الله کے رسول ہیں؟ اس واقعے کو نہ کسی نے دیکھا اور نہ سنا کہ الله محمّد کو رسول بنا رہا ہے. جو ایسی باتوں پر یقین رکھتے ہیں وہ مسلم ہو سکتے ہیں مگر مومن کبھی نہیں ہو سکتے. 
مسلمان خود کو صاحب ایمان کہ کر عوام کو دھوکہ دیتا ہے کہ لوگ اسکے لیں دن کے بارے میں اسکو ایماندار سمجھیں، مگر اسکا ایمان تو کچھ اور ہی ہوتا ہے. وہ ہوتا ہے کلمہ نہ حق ، وہ محمّد کے ہستی پر ایمان رکھتا ہے. 
اسی لئے وہ کسی بات کا وعدہ نہیں کرتا اور ساتھ میں انشا الله لگا دیتا ہے. یہ انشا الله اسکی وعدہ خلافی، بے ایمانی ،دھوکھہ دھڑی اور حق تلفی کے لئے بڑے کام کا کلمہ ہے. اسلام جو ظلم زیادتی جنگ ، جنوں بے ایمانی ، بد فعلی اور بیجه جسارت کے ساتھ ماضی میں سر سبز ہوا، اسکا پھل چہکتے ہوئے اپنی رسوائی کو د ھو ڈھو رہا ہے.
 ایسا بھی وقت آ سکتا ہے کہ اسلام اس سر زمین پر شجر ممنوعہ ہو جاۓ. آپ کی نسلوں کو ثابت کرنا پڑے کہ وہ مسلمان نہیں ہے اور لوگ انکی بات کا یقین نہ کریں. اسکے پہلے تم ترک اسلام کرکے صاحب ایمان ہو جاؤ. وہ ایمان جو ٢+٢=٤ ہے ، جو پھول میں خوشبو کی طرح ہے. جو انسانی درد کو چھو سکے، جو اس دھرتی کو اپنے آئندہ نسل کو جنّت نما بنا سکے. اس اسلام کو خیر باد کرو جولاالہ اللللہ محممدر رسولللہ کے وہم سے تم کو جکڑے ہوئے ہے.. 





Monday, 15 October 2012

Soora Haj 22 (2)


************

نوٹ- سافٹ ویر کی مجبوری کے بائیس تحریر میں ہججے کی غلطیاں ہو سکتی ہے. براہِ کرم تعاون کریں . 


****************


بکروں کی عید

آج بکرا عید ہے . وہموں اور روایتوں کو جینے والے آج ہدوستان میں بکروں کی قربانی کا تیوہارمناتے ہیں، باقی دنیا میں بکر بمعنی گایوں کی قربانی کا مسلم تیوہار ہوتا ہے.
ہم لوگ بکر بمعنی بکری کا بچہ جانتے ہیں اس لئے کہ گاۓ ماتا کا مطلب ہم سمجھتے ہیں.اس تیوہارکوہم باقی دنیا سے مسلم الگ مناتے ہیں.
بکر عید کی بنیاد ہم نہیں جانتے. کل کا بوسیدہ الله جسے مسلمان آج بھی پکڑے ہوئے ہیں، غیر فطری اور ناجایزکام کو پسند کرتا ہے. الله کو پیاری ہے قربانی. الله کے بندے اسکو راضی کرنے کے لئے ان لاکھوں معصوم جانوروں کا خون نا حق کر دیتے ہیں، بھلے ہی یہ حماقت کا کام کیوں نہ ہو.
قربانی کی حقیقت یہ ہے کہ بابا ابراہیم کی کوئی اولاد نہ تھی. انکی بیوی سارہ جوانی کی آخری مرحلہ پر تھی ،اسنے اپنے شوہر کو راۓ دیا کہ وہ اپنی مصری لونڈی ہاجرہ  کو اپنے عقد ثانی میں لیلے تاکہ اسکی نسل جاری رہے .
 وہ سارہ کی  ضد پر راضی ہو گیا .
 حاضرہ حاملہ ہوئی تو اسکے کچھ نخرے اوررتبے پیدا ہوئے . مگر ہوا یوں کہ ابراہیم کی پہلی بیوی سارہ بھی حاملہ ہو گئی بس کہ اسکی مراد بر ائی.
 ہاجرہ نے اسمٰعیل  کو جنما تو سارا نے اسحاق کو جنم دیا.
 اس واقعے سے سارہ اپنی سوت ہاجرہ  سے جلنے لگی. اسنے اس سے ایسی دشمنی باندھی کہ پہلے بھی حاملہ حاضرہ کو گھر سے بہار نکال دیا تھا . یہ لاوارث در بدر ماری ماری پھری ، پھر سارہ سے معافی مانگ کر گھر میں داخل ہوئی. مگر اسمٰعیل کی پیدائش کے بعد سارہ اس سے پھر جلنے لگی اور خود جب اسحاق کی مان بنی تو اسکی رقابت عروج پرآ گئی .
اسنے ابراہیم کو اس بات پرآمادہ کر لیا کہ وہ ہاجرہ کے بیٹے اسمٰعیل کو الله کے نام پرقتل کر دے. ابراہیم  کے دماغ میں اسکا ایک معقول حل نکلا اور وہ اسکے لئے راضی ہو گیا.
ابراہیم اپنے بیٹے اسمٰعیل کو لیکر دورایک پہاڑی پر گیا ، اسنے راستے میں ایک دمبا بھی خرید لیا اوراسمٰعیل کی قربانی کا ایک واقعہ بنایا کہ
" اسمٰعیل  کی جگہ الله نے دمبا کو لاکر کھڑا کر دیا"
جو آج قربانی کے رسم کی ایک بنیاد بن گئی.
اس ناٹک سے اپنی دونوں بیویوں کو ابراہیم نے سادھ لیا.
جب ابراہیم نے اپنے بیٹے کی قربانی دینے کا ناٹک کیا تو وہ اکیلا تھا اور اسکا غیر مستند الله .
 بیٹا معصوم تھا
یعنی کوئی اسمٰعیل کی قربانی کا شاہد و گواہ نہیں تھا.
 توریت اور قران میں اس واقعے کا ذکر ہے مگر ان دونوں کا الوہی اورالله ابھی تک ثابت نہیں ہو سکے کہ انکا وجود ہے بھی یا محض یہ تصوّر میں قیام پذیر ہیں.
 دیگر قومیں ان وہموں سے پاک ہو رہی ہیں مگر مسلمان جاگ ہی نہیں رہا ہے، انکا کیا علاج ہے ؟ ہدستان میں بھی نر بلی اور پشو بلی کی روایت ہوا کرتی تھی جو اب وہ ماضی کے نشان بن چکے ہیں. مسلمان ابھی بھی ہزارو سال پرانہ ماضی جی رہا ہے. 
******************************

Monday, 8 October 2012

Soorah Haj 22 (1)



نوٹ- سافٹ ویر کی مجبوری کے بائیس تحریر میں ہججے کی غلطیاں ہو سکتی ہے. براہِ کرم تعاون کریں . 

یہ جہننمی علما 

امریکی پروفیسر وقار احمد حسینی لکھتے ہیں "قران کی 6226 آیتوں میں سے 941 آیتوں کا تعلق پانی کے علم اور اسکی انجینیر نگ سے ہے، جبکہ 1400 آیتوں کا تعلق معاشیات سے ہے، صرف 6 آیتیں روزے سے اور 8 آیتیں حج سے تعلق رکھتی ہیں"٠ 
قران سے مطالق پروفیسر حسینی کا یہ سفید جھوٹ ہے. یا پھر کسی جہننمی عالم نے اس فرضی پروفیسر بن کر لوگونکو گمراہ کیا ہے. یہ لوگ اس معاملے میں بہت آگے ہیں، یہ لوگ اکثر ایسے شگوفے چھوڑتے رہتے ہیں ٠ .
قران کہتا ہے - - -٠ 
" آسمان زمیں کی ایسی چھت ہے جو بغیر کھمبے کو ٹکی ہوئی ہے. زمیں ایسی ہے کہ جسمیں پہاڑ کے کھونٹے ٹھوے ہوئے ہیں ، تاکہ یہ تمکو لیکر ہیلے ڈلے نہیں "٠ 
اور "انسان اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے. "٠ 
قران میں یہ ہے علم آبیات اور انجینیرنگ کی معلومات. اسی طرح کے علم سے قران اٹا پر پڑا ہے ، جس پر یقین اور عقیدے کی وجہ سے مسلمان اتنا پچھڑا ہوا ہے. بے ضمیر علما ان جہالتوں میں معنی و مطلب پرو رہے ہیں. حقیقت یہ ہے کہ قران اور حدیث میں انسانی کے لئے بیحد نقصان دہ باتیں بھری ہوئی ہیں. سچے اورغیرت مند کے لئے اسلام ایک ایسا بوجھ ہے جسکے نیچے دب کر انسان بے ضمیر اور بے ایمان ہو جاتا ہے٠ 
ابھی پچھلے دنوں 
NDTV 
کے پروگرام میں ہدستان کی ایک اسلامی جماعت کے سربراہ اور اسکےعالم محمود مدنی اپنی جماعت کی طرف سے ایک مباحثے میں شریک ہوئے تھے، انہوں نے بہت ہی بیباکی سے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے جھوٹ کا سہارا لیا٠ . 
بحث کا موضوع تھی تسلیمہ نسرین. مولانہ نے تسلیمہ کی کتاب ہوا میں لہراتے ہوئے کہا،
''تسلیمہ لکھتی ہے کہ اُس نے (محمّد نے) اپنے بہو کے ساتھ شادی کی ، گستاخ کو دیکھو کہ اسنے حضور کی شان میں کیسے بے ادبی کا لب و لہجہ اختیار کیا ہے" (مدنی کو معلوم نہیں کہ انگلش سے ہندی ترجمہ کا یہی طریقہ ہوتا ہے) آگے کہتے ہیں 
" حضور کی کوئی اولادِ نرینہ تھی ہی نہیں تو بہو کیسے ہو سکتی ہے ؟"٠ 
بات ٹیکنیکل طور پر سچ ہے مگر حقیقت میں پہاڑکے برابر جھوٹ. اسے لاکھو ناظرین کے سامنے شاطر اور عیار مولانہ بول کر چلا گیا. اورناداں قوم نے اسکے جھوٹ پر تالیاں بھی بجائیں. 
حقیقت کا خلاصہ ملاحظه ہو - - - ٠
قصّے کی سچائی یہ ہے کہ زید بن حارثہ، ایک معصوم گود میں اٹھا لینے کی عمر کا ایک بچہ ہوا کرتا تھا جسے بُردہ فروشوں نے اغوا کرلیا تھا اور مکّہ میں آکر محمّد کے ہاتھوں فروخت کر دیا تھا٠ 
زید کا باپ حارثہ بیٹے کی جدائی کے غم میں زار و قطار روتا پھر تا تھا. ایک دن اسے پتہ چلا کہ اسکا بیٹا زید مکّہ میں محمّد کے پاس ہے. وہ پھروتی کی رقم جس قدر اس سے بن سکی، لیکر مکّہ، محمّد کے پاس پنہچا. زید اپنے باپ اور چچہ کو دیکھ کر فرط مسرت سے لپٹ گیا. حارثہ کی درخواست پر محمّد نے کہا- - -٠ 
" پہلے زید سے پوچھ تو لو کہ وہ کیا چاہتا ہے"٠ 
پوچھنے پر زید نے باپ کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا اور محمّد کے ساتھ رہنا پسند کیا ، تبھی محمّد نے بڑھ کر اسے اپنی گود میں اٹھا لیا اور سب کے سامنے اعلان کیا کہ
" میں الله کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ آج سے زید میرا بیٹا ہوا اور میں اسکا باپ"٠ 
زید ابھی بالغ بھی نہیں ہوا تھا کہ محمّد نے اسکی شادی اپنی حبشی لونڈی ایمن سے کر دی. بعد میں سنِ بلوغت پر اسکی دوسری شادی اپنی پھوپھی زاد بہن زینب سے کر دی . اس شادی پر قریشیو کو عتراض بھی ہوا کہ ایک قریش خاندان کی بیٹی کی شادی غلام زادے سے ؟ اسپر محمّد کا جواب تھا کہ
" زید غلام زادہ نہیں ، بلکہ، زید، زید بن محمّد ہے"٠ 
مشہور صحابی اسامہ زید کا ہی بیٹا ہے جو محمّد کی حبشن کنیز ایمن سے ہوا، جب کہ زید ابھی بالغ بھی نہ ہوا تھا. جومحمّد کو بہت پیارا تھا٠ 
زید اپنی دوسری بیوی زینب کو لیکر محمّد کے ساتھ ہی رہتا تھا،.گود لئے ہوئے عمر کے زید ولد محمّد ایک عدد بیٹے اسامہ کا باپ بن گیا تھا. وہ محمّد کے ساتھ اپنی بیوی زینب کو لیکر رہتا تھا. بہت سے محمّد کے عمر کے صحابی اسے زید بن محمّد ہی پکارت تھے٠ 
"محمّد کی کوئی اولاد نرینہ نہیں تھی"، 
کہنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ کس بات کی پردہ پوشی کر رہے ہیں٠ 
در اصل غلام زید کی پہلی بیوی ایمن محمّد کی عمر دراز کنیز تھی . علمہ اسکو پیغمبر کی ماں داخل بتلا کر مصلحت سے کام لیتے ہیں. خدیجہ محمّد کی پہلی بیوی ایمن ک ہم عمر تھی جو محمّد سے پندرہ سال بڑی تھی. زید کی شادی جب ایمن سے ہوئی تو وہ جنس لطیف سے ناواقف تھا٠ 
نام زید کا تھا اور کام محمّد کا چلتا تھا٠ 
اسی رعایت کو لے کر محمّد نے اپنی پرانی معشوق زینب سے اپنے فرما بردار بیٹے کی شادی کر دی. مگر زید تب تک بالغ ہو چکا تھا. 
ایک روز دن دہاڑے زید نے دیکھ لیا کہ اسکا باپ محمّد اسکی بیوی زینب کے ساتھ اپنا منہ کالا کر رہا ہے. رنگے ہاتھوں پکڑ جانے کے بعد محمّد نے لاکھ لاکھ زید کو بہلایا اور پھسلایا کہ ایمن کی طرح ہی ہم دونوں کا کام چلتا رہے، مگر زید نہ پٹا٠ 
قران میں اس طوفان بد تمیزی کی پوری روداد ہے جسے کمبخت الیمان دین مسلمانوں کو ہوا بھی نہیں لگنےدیتے٠ 
اسکے بعد اسی بہو زینب کو بغیر نکاح کئے ہوئے محمّد نے اپنی دلہن قرار دے دیا اور لغو علان کیا کہ زینب کا میرے ساتھ نکاح ساتویں آسمان پر ہو گیا تھا، نکاح پڑھایا تھا الله نے اور اسکی گواہی دی تھی جبریل علیھیس سلام نے٠ 
اس مذموم واقعے کی پردہ پوشی گزشتہ چودہ سو سالوں سے علمہ (اپنی ماؤں کے خصم،) کر رہے ہیں. انکے پیچھے القاعدہ، جیش محمّد اور طالبان جیسی جماعتیں روز اول سے کھڑی ہوئی ہیں٠ 
" محمّد کی کوئی اولاد نرینہ نہیں تھی " 
اس جھوٹ کی تردید کرنے والے ہند و پاک اور بانگلہ دیش کی پچاس کروڑ مسلمان آبادی میں پہلی ایک عورت تسلیمہ نسرین پیدا ہوئی جسکا مسلمانوں نے جینا حرام کر 0،،رکھا ہے. 


************



Monday, 1 October 2012

S00rah Anbiya 21 (2)



نوٹ- سافٹ ویر کی مجبوری کے بائیس تحریر میں ہججے کی غلطیاں ہو سکتی ہے. براہِ کرم تعاون کریں . 

 قرانی آوٹ پٹانگ

میں اس بات کو بار بار دوہراتا ہوں کہ توریت دنیا کی قدیم ترین کتاب ہے. اگر اسمیں سے تعمیر و تکمیل دنیا کل تصوّر اور آدم کے انسان اول ہونے کا قصّہ نکال دیا جاۓ تو اسے تاریخ انسانی کہا جا سکتا ہے. توریت میں یہودی ہستیوں کی تعریف کے ساتھ ساتھ انکی خامیاں بھی تراش دی گئی ہیں . داؤد جوانی کے آییام میں ڈاکو تھا تو اسکے ڈکیتی کو صاف صاف لکھا گیا ہے.یہ کتاب تمام اپنے نبیوں کی خوبی کے ساتھ انکی خامیاں بھی بیان کرتی ہے. بابا آدم کے بعد تو توریت پر شک کرنا گناہ جیسا لگتا ہے, یہ بنی نو انسان کا سچا اتہاس ہے٠ 
توریت کے مطابق ابرام (ابراہیم) کا باپ تیراہ (آذر) نے اپنے بیٹے، بہو اور بھتیجے کو ہجرت کرنے کی پرزور صلاح دی تھی کہ ہجرت کرو تبھی پریوارکو غربت سے نجات ملیگی . وہ غریبل وطنی کی مصیبت جھیلتے ہوئے بادشاہ مصرکی حکومت میں چلے گے جہاں اپنی بیوی سارا کو اپنی بہن بتاکر بادشاہ کی پناہ پایا اور سارا اسکے کے حرام میں چلی گئی. 
پول کھلنے پر سارا اور ابراہیم محل سے نکالے گے. اسکے بعد چچا بھتیجے مویشیو کے پالن کا پیشہ کرتے ہوئے مالدار ہو گے . ایک دن آیا کہ دونوں میں ٹکراؤ ہوا ، بھیڑوں کے بٹوارے کی نوبت آ گئی.دونوں نے سمت مخالف تک اتنی دور نکل ہے کہ ایک دوسرے کی خبر اور خیریت بھی نہ مل سکے
٠ 
***************