Tuesday 19 August 2014

Soorah Feel 105


***
****************
منکر

ہر بات کے دو پہلو ہی ہوتے ہیں ، پہلا اسے ماں لیا جاۓ یعنی اقرار، دوسرا اسے نہ مانا جاۓ یعنی انکار. باتیں چاہے حکم ہوں، فرمان ہوں یا خود بندہ ساختہ کلام الہی. اقرار کے ساتھ انکار کرنے کی ہمّت بھی ہونا چاہئے. اسی رعایت سے میں نے اپنا تخلص منکر رکھا ہے اور جسارت کی٠ 
صدیوں سے انسان مذہبی چکّی میں پستا چلا رہا ہے، اسکے گرد انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے. گھٹ گھٹ کر بنی نوع اسان اسکا مقر رہا ہے. مذہب کی زیادہ تر باتیں مافوق الفطرت ہوتی ہیں جسکو ڈرا دھمکا کر مذھب منوا لیتے ہیں. جھوٹ کو تسلیم کرکے جھوٹی زندگی کو جینا .
ہماری مشرقی دنیا، بنسبت مغرب کے کچھ زیادہ ہی دروغ پسند ہے، جسکے نتیجے میں ہمیشہ مشرق ، مغرب کا غلام رہا ہے ، خاص کر ہمارا بر صغیر٠ وقت آ گیا ہے کہ ہم مذہب کی  مافوق الفطرت باتوں کے منکر بنیں ٠ 

No comments:

Post a Comment