Sunday 26 August 2012

Soorah Kuhaf 18-2






میجک آئ

الطاف حسین حالی کہتے ہیں اندھیرا جتنا گہرا ہوتا ہے میجک آئ اتنی ہی پر کشش ہوتی ہے. حالی صاحب کا اندھیرے سے مراد تھا نا خواندگی اور میجک آئ سے مراد معجزات. حالی صاحب سر سیّد کے چارارکان مدد گاران  مبن سے ایک تھے ، سر سیّد جن کو مللاؤں نے کافر کہا تھا اور مولانہ حالی کو بھی انکا ساتھی کہا. حالی  صاحب کہتے ہیں مللہ چممچ سے کھانے کوبھی غیر سنّت قراردیتے .
قران کا سپاٹ ترجمہ اوراس پر بیباک تبصرہ شاید اس بر صغیر پر کے ماحول میں پہلی بار میرے سوا  کوئی اور ہو جس کرنے کی جسارت کی ہو .
ایک بار میں ہندی سریتا  کے ایڈیٹر شری وشو ناتھ سے ملا اورانکو اپنے چند مضمون دکھلاۓ کہ کیا راماین  گیتا اور ویدوں کی طرح ان قررانی ترجموں  کو بھی آپ سریتا کے صفحات میں جگہ دے پاینگے  ؟
انہوں نے صاف انکار کر دیا  اور مجھے بھی اس کام سے بعض  رہنے کا مشورہ دیا کہ خود کو ہی نہیں اپنے بلکہ اپنے  پریوار کا ستیا ناش کروگے، یہ اچھی طرح جانتے ہو.
 میں نے پوچھا تھا وشو ناتھ جی پھر مسلم قوم کا کیا ہوگا؟
جواب تھا یہ اپنے آپ چیتگی یا اپنی موت مریگی.
قران کو عریاں حالت میں دیکھ کر کئی من چلوں کا دل پیغمبری کے لئے مچل اٹھتا ہے اور رال ٹپکنے لگتی ہے کہ ایک انپڑھ امی کی طرح کامیاب ہوگیا ، کیا میں اتنا تعلیم یافتہ تختاۓ پیمبری کو نہیں چھو سکتا ؟ نہ بڑا صحیح تو منی پیغمبر تو بن ہی سکتا ہوں. اس طرح چودہ سو سالوں میں چودہ  ہزار ککر متے پیغمبر محمّد کی پیروی میں ایشیا کے ہر ہر گلی کونچوں میں ہمیشہ پیدا ہوتے رہے.
اسی سلسلے میں تازے اور کامیاب پیغمبر مرزا غلام احمد قادیانی ہوئے ہیں. یہ محمّد کی پیشن گوئی کے  نتیجے کو بھنانے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ " ایک دن عیسا مسیح ، مہندی عالیہیسّلام بن کر اس زمیں پر آئنگے اور  دججال کو قتل کرکے اسلام کا راج قایم کرینگے "
مرزا نے محمّد کی بکواس کا فائدہ اٹھایا اور بن بیٹا مہندی عالیہیسّلام . قادیانیوں کی مسجدین  تک قایم  ہو گیں، وہ بھی پاکستان میں. اسمیں اسلامی کلچر  کے مطابق قتل و غارت گری  بھی ہونے لگی پچھلے دنوں ٧٢ احمدئے  شہید ہوئے، اس شہادت سے اس مشہورزمانہ  شہادت کربلا کی یاد تازہ ہو گئی جسمے محمّد اور انکے خاندان کی بد اعمالیوں کے بائیس انکا پورا خاندان بنا کھانا پانی کے قتل ہوا تھا، وہ بھی ٧٢ تھے.
امی محمّد انپڑھ اور جہالت سے پر تھے. ارتقا کے پیروں میں زنجیر ڈال گئے تھے جو مسلمانو کے پیروں میں اب بھی پر ہوئی ہے اور صرف مسلمان دنیا میں سب سے پیچھے ہیں. زمیں کا ہر وہ حصّہ روشن ہو گیا ہے جہاں مسلمان نہیں ہیں یا انکی چلتی نہیں ہے. حالاں کہ وہ بھی ان  غیر مسلمو کی بخشی ہوئی روشنی میں چل رہے ہیں مگر احسان فراموش قوم ناشکری ہے کہ ایک سوئی کا ایجاد نہ کرکے بھی انکی ایجاد سائکل سے کیکر ہوائی جہاز  تک پر بڑی بے شرمی سے بیٹھتی ہے.
مسلمان سب کو جہننمی سمجھتے ہیں اور خود کو جنّت کا ٹھیکیدار . جو انکو اپنی ایجادوں کی برکتیں دنیا میں دیتے ہیں انکو یہ اپنا غلام سمجھتے ہیہن. ہیں نہ انکے خود کو مٹنے کے آثار؟ ؟ ؟      


سورہ کہف ١٧ - ٢  







No comments:

Post a Comment