Saturday 21 July 2012

Soorah nehal 16 - 2nd






 آل راؤنڈر 


اک واقعہ پر پرسوز سناتا ہے مسافر، 
سر شرم سے جھک جاۓ اگر اٹھ نہ سکے پھر. 
قزاق مسلمانوں کی ٹولی تھی سفر میں . 
چھہ سال کا اک بچہ انھیں آیا نظر میں ، 
اغوا کیا اسکو بغرض مالِ غنیمت، 
بیچا اسے مکّہ میں محمّد نے دی قیمت. 
تھا نام اسکا زید پدر اسکا حارثہ، 
ماں باپ کا دلارہ، غلامی میں اب بندھا. 
بیٹے کے غم میں حارثہ پاگل سا ہو گیا، 
تھا اسکو غم لگا کہ مرا زید کھو گیا، 
رو رو کے پڑھا کرتا جدائی کا مرثیہ. 
ہر اک سے پوچھتا تھا وہ گُم زید کا پتہ. 
"لکھتے جگر کو دیکھ بھی پاونگا جیتے جی " 
گریہ پہ اسکے روتی تھی غیروں کی آنکھیں بھی. 
ماحول کو رلاۓ تھی فریادِ حارثہ 
اک روز اسکو مل ہی گیا زید کا پتہ. 
پوچها کسی نے حارثہ تو کیوں اداس ہے؟ 
مکّے میں تیرا لال محمّد کے پاس ہے. 
بھائی کو لیکے حارثہ مکّہ رواں ہوا، 
جو ہو سکا پھروتی کے اسباب رکھ لیا. 
دیکھا جو اسنے زید کو، بڑھ کر لپٹ گیا ، 
خود پا کے زید باپ و چچا کو چمٹ گیا. 
حضرت سے حارثہ نے رہائی کی بات کی، 
حضرت نے پوچھا زید کی مرضی بھی جان لی؟ 
جب زید نے رہائی سے انکار کر دیا ، 
بڑھ کر نبی نے گود میں اسکو اُٹھا لیا. 
کہتے ہوئے تو آج سے بیٹا ہے تو میرا، 
میں باپ ہوا تیرا یہ الله ہے گواہ . 
قربان مائی باپ تھے واسطے نبی، 
اس گھر میں ہی جوان ہوا زید اجنبی. 
قلب سیاہ باپ کے مذموم تھے سلوک، 
دیکھیں کہ ادا کیسے ہوئے بیٹے کے حقوق . 
معصوم تھا، نادان تھا بالغ نہ تھا ا بھی، 
ایمن کے ساتھ عقد میں باندھا گیا تبھی. 
آمنہ کی لونڈی ایمن تھی اک حبشی، 
رنگیلے محمّد سے بس تھوڑی سی بڑی . 
چھوٹی مگر خدیجہ سے، حضرت کی جورو ماں. 
اک بیٹا جنا اسنے تھا نام اُسامہ . 
تیرہ برس میں زید بنا اسکا باپ تھا. 
تاریخ ہے اسامہ محمّد کا پاپ تھا. 
اسامہ ہمیشہ ہی محمّد کو تھا عزیز، 
صحابی ے کرام مسلمان کا با تمیز. 
پھر شادی ہوئی زید کی زینب بنی دلہن، 
رشتے میں محمّد کی چچا زد تھیں بہن. 
اک روز دفعتاً گُھسا گھر میں زید جب، 
زینب کو دیکھا باپ کے جانگوں میں پُر طرب. 
کاٹو تو اسکے خون نہ تھا، ایسا ھل تھا، 
دھرتی میں پانو جم گے اٹھنا محال تھا. 
منہ پھیر کے وہ پلٹا تو بہار نکل گیا، 
پھر گھر میں اپنے اسنے کبھی نہ قدم رکھا. 
"ایمن طرح چلنے دے دونوں کا سلسلہ " 
حضرت نے اسکو لاکھ پٹایا، نہ وہ پٹا. 
اسلام میں نکاح کے کچھ احترم ہیں، 
ازواج کے لئے کی رشتے حرام ہیں . 
جیسے کہ خالہ پھوپھی چچی اور مامیاں، 
بھائی بہن کی بیٹیاں، بہوؤں کی ھستیاں. 
بدبو اٹھی سماج میں مذموم فعل کی، 
ماحول میں چرچا ہوئی ذنب رکھیل کی. 
بڈّھے کے گھر بیویاں موجود چار تھیں، 
پھر بھی حوس میں اسکو بہو بیٹیاں ملیں. 
لیکن کوئی بھی ڈھیٹھہ پیمبر سا تھا کہیں، 
لوگوں کی چھ مہ گویاں رکوا دیا وہیں . 
اعلان کیا زینب منکوحہ ہے مری، 
ہے رشتہ آسمان کا، محبوبہ ہے مری. 
زینب کا مرے ساتھ فلق پر ہی تھا نکاح، 
الله میں تھے قاضی تو جبریل تھے گواہ. 
جبریل لےکے پہنچے وہیی جو کہ جال ہے، 
منہ بولے، گود لئے کی بیوی حلال ہے. 
سورہ ے احزاب تفصیل بیان ہے . 
بد فعل محمد کی تصویر عیاں ہے. 

No comments:

Post a Comment