Monday 19 March 2012

Soorah Anaam 6 (Aayat 15-37)


 مسلمانو!
اس اکیسویں صدی میں قران کی یہ غیر فطری باتوں پر کیا تم یقین کرتے ہو؟ اگر یقین کرتے ہو تو یہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے. تم اپنے ساتھ نسلوں کو بھی تاریک مستقبل میں لے جا رہے ہو. بھلا سوچو ان مکر بھری واہیات باتوں پر تم کیسے یقین کر سکتے ہو؟ الله خالقِ کانت ایک جاہل چرواہے سے کیسی گفتگو کر رہا ہے؟ الله جو قادر المخلوق ہے، پددی بھر بندے سے راز نیاز کی باتیں کرتا ہے.
سچ پوچھئے تووہ طاقت ایسی ہے ہی نہیں جو بات چیت کرتی ہو، اسکا کام ہی اسکی گفتگو ہے. دنیا میں ہی نہیں بلکہ اس کاینات میں جو ہر چھوٹے بڑے کام ہوتے رہتے ہیں، جو تہ و بالہ ہوا کرتا ہے، وہ اسکا کلام ہے. محمّد کی پُتھراو، بھتراؤ سے اسکا کوئی واسطہ نہیں. یہ بہت ہی غلط بات ہے کہ انسانوں کی اتنی بڑی آبادی جھوٹے الله کو، فراڈ محمّد کو اور لغو قران کو جی رہی ہے.
جاگو اور دوسروں کو جگاؤ.. 












No comments:

Post a Comment