Monday, 9 January 2012

Ale Imaran 3 (50-61)














































یہ جہننمی علما  





قیامت کے روز تمام اسلامی علما اور آئمہ کو چن چن کر الله جب جہنّم رسیدہ کر چکیگا تو ہی اسکے بعد دوسرے بڑے گنہگاروں کی فہرشت طلب


یہ ضمیر فروش خود ساختہ عالم اپنے مفاد کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں . یہ ٹکے پر مسجد اور کوڑیوں کے لئے مندر گرا سکتے ہیں. یہ قضب، دروغ، شر اور جھوٹ کے متلاشی ہوا کرتے ہیں . انکی برادری میں انکے گڑھے جھوٹ کی جو کاٹ نہ کر پاۓ وہی جیّد عالم ہوا کرتا ہے. ، گفتار کے غازی ہی فاضل کہلاتے ہیں . انکی دُمیں اٹھا کر دیکھو تو یہ عمل کے میدان میں سبھی مادہ نظر آ ینگے. یہ اسلام کے اندر طے شدہ قدروں کے ہی عالم ہوتے ہیں جسکا عالمِ انسانیت سے دور دور تک کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا .
ایمان دھرم کانٹے کی ناپی گئی تول ہے جس کے ساتھ اسلام نے منہ کالا کرکے اسکو نئی پہچان دیا ہے " لا الا ہہ الللہ محمدر رسول الله
مسلمانوں میں علما نما ڈاکٹر، پروفیسر اور دانشور بھی پیدا ہو گے ہیں. کوئی امریکی پروفیسر سیّد وقار احمد حسینی کہتے ہیں "قران کی ٦٢٢٦ آیتوں میں سے ٩٤١ کا تعلّق پانی کے سائنسی معلومات سے ہے، ١٤٠٠ معاشیاتی ہیں جب کی صرف ٦ کا تعلّق روزے سے ہے اور ٨ کا حج سے
پروفیسر حسینی کا یہ سفید جھوٹ ہے
یا علما کا سازشی تانے بانے کا یہ آکڑا ہو کہ وہ سائنس کا سہارا لیکر اسلام میں جان ڈال رہے ہوں
ایسی بے شمار واقعے ہیں جسے یہ کمبخت اسلام کے فیور میں گڑھ لیتے ہیں
قران کہتا ہے آسمان زمیں کی ایسی چھت ہے جو بغیر کھمبے کے ٹکی ہوئی ہے
زمیں ایسے ہے کہ جسمیں پہاڑوں کے کھونٹے ٹھونکے ہوئے ہیں تاکہ یہ تمکو لیکر ہلے ڈلے نہ.
انسان اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے
قران میں یہ ہیں الله کے علم اور معلومات جسے کٹھ ملّـے کبھی پانی کا علم بتلات ہیں تو کبھی مٹی کا. ابھی انکشاف ہوا کہ پہاڑ جتنے زمیں کے باہرہیں اتنے ہی زمیں کے اندر بس، اسلامی کٹھ ملّـے اسے پڑھ کر چہک اٹھے کہ
"دیکھا ہمارے قران میں پہلے ہی لکھا ہے کہ الله نے پہاڑوں کا کھونٹا زمیں میں ٹھونک رکھا ہے."
پچھلے دنوں
مسلم معاملات پر ایک پروگرام آ رہاتھا جسمیں جمیت العلما کے صدر محمود مدنی اسلامی رومال کا نیم گھونگھٹ کاڑھے شرمشار سے یوں مخاطب تھے " رسواۓ زمانہ گستاخ تسلیمہ نسسرین لکھتی ہے محمّد ایسا تھا جس نے اپنی بہو کو اپنی رکھیل بنا لیا تھا."
تسلیما نسرین کی کتاب کو لہراتے ہوئے محمود مدنی کہتا ہاہے کہ "حضور پاک کو لکھتی ہے کہ وہ ایسا تھا ".
مدنی غالباً انگریزی کا ترجمہ لئے تھا جو ایسے ہی بغیر عزت و احترم کے ہوتا ہے.
در اصل مدنی نے آدھ سچ اور آدھا جھوٹ بول کرمجمیں کومتاثر کیا .
انجان سامعین کی تالیاں عیار مولانہ بٹورنے میں کامیاب ہو گیا.
جب کہ ہر اسلامی طالب علم جانتا ہے کہ محمّد نے زید بن حارثہ کو گود میں لیکر بھری محفل میں الله کو گواہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ "آج سے زید میرا بیٹا اور میں زید کا باپ"، جب زید نے بچھڑے ہوئے باپ کو پاکر بھی انکے ساتھ جانے کی بجاۓ محمّد کے ساتھ رہنا پسند کیا تھا.
یہ بات یہاں تک قایم رہی جب زید کا نکاح محمّد کی فھوفی زاد بہن زینب سے ہونے لگا اور قریش قبیلے کےلوگ اعترض پر آمادہ ہوئے کہ کسی غلام کے ساتھ قرش زادی نہیں بیاہی جا سکتی. اس پر محمّد نے کہا تھا زید غلام نہیں، زید، زید بن محمّد ہے.
قصّے کی سچچائی یوں ہے کہ زید بن حارثہ ایک معصوم گود میں اٹھا لینے کی عمر کا بچہ ہوا کرتا تھا. اس بچچے کو بردہ فروش اٹھا کر لے گے
اور محمّد کے ہاتھوں فروخت کر دیا. زید کا باپ اپنے بچچے کے غم میں نڈھال زار و قطار ادھر ادھر روتا پھرتا.ایک دن اسکو پتہ چلا کہ اسکا بیٹا مدینے میں محمد کے پاس ہے، وہ پھروتی کی رقم جس قدر اس سے بن سکی لیکر اپنے بھائی کے ساتھ محمد کے پاس گیا
زید باپ اور چچا کو دیکھ کر انسے لپٹ گیا
حارثہ کی درخواست پر محمّد نے کہا ،
پہلے زید سے تو پونچ لو کہ وہ کیا چاہتا ہے؟
پوچھنے پر زید نے باپ کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا
تبھی بڑھکر محمد نے اپنی گود میں زید کو اٹھا لیا اور اور سب کے سامنے الله کو گواہ بناتے ہوئے زید کو اپنی اولاد اور خود کو اسکا باپ ہونے کا علان کیا
زید بڑا ہوا تو اسکی شادی محمّد نے اپنی کنیز ایمن سے کرا دی پھر دوسری شادی سن بلوغت آتے آتے اپنی پھوپھی زاد بہن زینب سے کرا دی. اس پر قریسیوں کو اعترض ہوا کہ زید غلام زدہ ہے ، اس پر محمد کا جواب تھا زید غلام زدہ نہیں، زید، زید بن محمّد ہے
مشہور صحابی اسامہ زید کا بیتا ہے جو کہ مشکوک حق بجانب ہے।جو محمد کو بہت پیارا تھ

غلام زید کی پہلی بیوی حبشی محمّد کی عمر دراز لونڈی ایمن کو علما محمد کی ماں کی طرح لکھتے ہیں । یہ انکی کج ادائی ہے . ایمن خدیجہ سے کچھ ہی چھوٹی تھی. زید کی جب ایمن سے شادی ہوئی ، وہ نا بالغ تھا، جنسِ لطیف کو جانتا بھی نہیں تھا. ایمن سے نکاح کرکے نام زید کا چلتا اور کام محمد کا
اسی رعایت
کو لیکر محمّد نے ، زینب اپنی پرانی آشنا کے ساتھ فرما بردار اولاد زید کے ساتھ شادی کر دی . مگر زید تب تک بالغ ہو چکا تھا . ایک دن ، دن دہاڑے زید نے دیکھا کہ اسکا باپ محمّد اسکی بیوی زینب کے ساتھ منہ کالا کر رہا ہے. رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد محمّد نے لاکھ لاکھ زید کو پٹایا کہ ایمن کی طرح ہی دونوں کا کام چلتا رہیگا مگر زید نہ پٹا تو نہ پٹا . قران میں سورہ اخرب میں اس طوفان بد تمیزی کی پوری تفصیل ہے مگر aliman دین ہر محمدی عیب میں خوبی جڑتے ملینگے.
اسکے بعد اسی بہو زینب کو محمد نے بنا نکاح کئے ہوئے اپنی دلہن بنا لیا اور سماج سے کہا کہ " زینب سے میرا نکاح عرش آلہ پر ہوا جسے
الله نے پڑھایا اور جبریل نے گواہی دی "
محمّد کے اس جھوٹ کا گواہ آج تک اس اسلامی دنیا میں کوئی نہ مل سکا. اسکی پردہ پوشی چودہ سو سالوں سے سو سو قلہ بازیوں کے ساتھ یہ حرام کے جنے علما کر رہے رہے ہیں . اسکے لئے انکی ناجائز اولادیں القاعدہ، جیش محمّد،، حزب الله اور طالبان کی فوجیں ہر جگہ پھیلی ہوئی ہیں. محمّد کی کوئی اولادِ نرینہ جائز طور پر نہیں تھی ؟ اس راز پر پردہ اٹھانے کی کوسش ایک صنفِ نازک تسلیما نسرین نے کی جسکا نا مردوں نے جینا حرام کر رکھا ہے.

No comments:

Post a Comment